سال2025 کی پہلی قومی انسداد پولیو مہم کا باقاعدہ آغاز کردیا گیا ، مہم میں 4 کروڑ سے زائد بچوں کو قطرے پلائے جائیں گے جبکہ کوئٹہ میں انسدادِ پولیو مہم ایک روز کے لیے ملتوی کر دی گئی،خیبر کے علاقے بکر آباد میں انسداد پولیو ٹیم پر فائرنگ سے ایک پولیس اہلکار شہید ہوگیا،لکی مروت میں جرگے نے پولیو مہم کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا۔تفصیل کے مطابق سال 2025 کی پہلی قومی انسداد پولیو مہم کا باقاعدہ آغاز ہوگیا، ترجمان وزارتِ صحت نے بتایا کہ پولیو مہم کے دوران ملک بھر میں 4 کروڑ 50 لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے۔قومی پولیو مہم میں 4 لاکھ سے زائد تربیت یافتہ پولیو ورکرز گھر گھر جاکر اپنی خدمات سرانجام د ے رہے ہیں ۔وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے صحت ڈاکٹر مختار بھرتھ نے والدین سے اپیل کی کہ پولیو ورکرز کا بھرپور ساتھ دیں اور اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے لازمی پلوائیں۔ڈاکٹر مختار بھرتھ کا کہنا تھا کہ پانچ سال سے کم عمر تمام بچوں کو پولیو ویکسین پلوانا والدین کی قومی و اخلاقی ذمہ داری ہے، پاکستان سے پولیو کا مکمل خاتمہ حکومت کی اولین قومی ترجیح ہے۔انھوں نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان کی ذاتی دلچسپی پولیو کے خاتمے کے لیے حکومتی عزم کی عکاس ہے، وزیراعظم کی قیادت میں پولیو کے خلاف یہ جنگ پوری قوت اور مستقل مزاجی سے جاری ہے۔
سندھ میں 10.6 ملین سے زائد بچوں کو پولیوقطرے پلانے کی مہم کا آغاز ہوگیا ، انسداد پولیو مہم 9 فروری تک جاری رہے گی۔5 سال سے کم عمر 10.6ملین سے زائد بچوں کو قطرے پلائے جائیں گے، مہم میں 81 ہزار سے زائد ورکرزحصہ لے رہے ہیں۔ ادھر کوئٹہ میں انسدادِ پولیو مہم ایک روز کے لیے ملتوی کر دی گئی۔ ترجمان ایمرجنسی آپریشن سینٹر (ای او سی) کے مطابق بلوچستان کے دیگر 35 اضلاع میں انسدادِ پولیو مہم سے شروع ہو گئی جبکہ کوئٹہ میں انسدادِ پولیو مہم آج (منگل)سے شروع ہو گی۔ دریں اثناء خیبر کے علاقے بکر آباد میں انسداد پولیو ٹیم پر فائرنگ کی گئی ہے۔اس حوالے سے پولیس کا کہنا ہے کہ فائرنگ کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار شہید ہو گیا ہے۔پولیس نے کہا کہ فائرنگ سے انسداد پولیو ٹیم کا عملہ محفوظ رہا۔ علاوہ ازیں خیبرپختونخوا کے ضلع لکی مروت میں مروت قومی جرگہ نے اداروں کی غیرسنجیدگی کے باعث ضلع بھر میں پولیو مہم کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا ۔جرگہ کا کہنا ہے کہ 9 جنوری سے پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے 10 ملازمین یرغمال ہیں، لیکن 26 دن گزرنے کے باوجود وفاقی اور صوبائی حکومتیں خاموش ہیں۔حکام کے مطابق پولیو مہم کے بائیکاٹ کی وجہ سے دو لاکھ سے زائد بچوں کے ویکسین سے محروم رہنے کا خدشہ ہے۔مروت قومی جرگہ کے مطابق، بائیکاٹ کو موثر بنانے کے لیے مختلف کمیٹیاں فعال کر دی گئی ہیں تاکہ مہم مکمل طور پر روکی جا سکے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی