پیپلزپارٹی کو وفاقی حکومت کی جانب سے ایک اور دھچکا ملنے کا خدشہ ہے، چولستان کینال منصوبے کی مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی ) سے منظوری لینے کا فیصلہ تبدیل کرنے کی تیاریاں شروع کردی گئیں۔ میڈیارپورٹ کے مطابق چولستان کینال منصوبے کو سی سی آئی میں جانے کا راستہ روکنے کے لیے اقدامات شروع کر دئیے گئے ۔حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت منصوبہ بندی نے کابینہ ڈویژن کو ایکنک کے منسٹس تبدیل کرنے کی درخواست کردی ہے جب کہ کابینہ ڈویژن سے ایکنک کے منٹس میں سے چولستان کینال کو نکالنے کی درخواست کی گئی ہے۔نگران دور میں ایکنک نے چولستان کینال کی منظوری سی سی آئی سے مشروط کردی تھی۔ذرائع کے مطابق وزارت منصوبہ بندی کا موقف ہے کہ ایکنک منٹس میں چولستان کینال غلطی سے شامل ہوا کیوں کہ ایکنک کا فیصلہ چولستان نہیں صرف گریٹر تھال کینال سے متعلق تھا۔ذرائع کا کہناہے کہ موجودہ دور میں سینٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی ( سی ڈی ڈبیلو پی )چولستان کینال منصوبے کی منظوری دے چکی ہے جس کی ایکنک سے منظوری لی جائے گی۔تاہم اس کی راہ میں نگران دورکا فیصلہ آڑے آرہا ہے کہ کیوں کہ ایکنک کے فیصلے کے مطابق چولستان کینال منصوبے کی منظوری سی سی آئی سے مشروط کی گئی۔
پہلے چولستان کینال کا نام ایکنک کے منٹس سے نکالنا ہوگا، اس کے بعد سی ڈی ڈبلیو پی کا فیصلہ منظوری کے لیے ایکنک کو بھیجا جائیگا اور یوں چولستان کینال منصوبہ سی سی آئی میں پیش کرنے سے روکا جاسکتا ہے۔ذرائع کے مطابق سندھ حکومت کو چولستان کینال کی تعمیر پر اعتراض ہے، سرسبز پاکستان اقدامات کے تحت مختلف کینالز کی تعمیر کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ذرائع نے بتایا ہے کہ سندھ نے کینال کی تعمیر کو پانی کی دستیابی کو بڑھانے سے مشروط کیا ہے، سندھ حکومت کو خدشہ ہے کہ مجوزہ کینال کی تعمیر سے صوبے کے پانی کا حصہ کم ہوجائے گا۔اس حوالے سے سندھ کا موقف ہے کہ مجوزہ کینال کی تعمیر سے قبل پانی کی دستیابی کو بڑھایا جائے۔ذرائع کے مطابق پنجاب حکومت کا موقف ہے کہ چولستان کینال کو 4 ماہ سیلاب کا پانی ملے گا تاہم سندھ حکومت پنجاب حکومت کا موقف ماننے پر آمادہ نہیں ہے۔حکومتی ذرائع نے بتایا ہے کہ چولستان کینال اینڈ سسٹم منصوبے پر 211 ارب 40 کروڑ روپے لاگت کا تخمینہ ہے، منصوبے کے ذریعے لاکھوں ایکڑ بنجر زمین کو زرعی مقاصد کے لیے استعمال میں لانے اور 4 لاکھ ایکڑ اراضی کو زیرکاشت لایا جاسکے گا۔واضح رہے کہ حکومت سندھ نے پنجاب میں 200 ارب روپے سے زائد کے نئے آبپاشی منصوبے کی منظوری پر شدید تحفظات کا اظہار کیا تھا۔
کریڈٹ : انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی