پاکستان میں ہیپا ٹائٹس کے مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافے کا انکشاف ہوا ہے،پنجاب میں ہیپاٹائٹس بی کا پھیلا 2.2 فیصد جبکہ ہیپاٹائٹس سی کا پھیلا 18.19 فیصد ہے، پمز میں 10، پولی کلینک میں 12 وینٹلیٹر خراب ہیں جبکہ نرم اسپتال میں میں کوئی وینٹلیٹر ہی دستیاب نہیں ہے ۔قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر راجہ پرویز اشرف کی صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا۔وزراتوں کی طرف سے تحریری جواب میں بتایاگیاہے کہ پمز اسپتال میں کل وینٹلیٹرز کی تعداد 76 ہے جن میں سے 66 فعال ہیں۔قومی اسمبلی میں اسلام آباد کے سرکاری ہسپتالوں میں فعال اور غیر فعال وینٹلیٹرز کی تفصیلات پیش کی گئیں ۔وزارت صحت نے بتایاکہ پمز اسپتال میں کل وینٹلیٹرز کی تعداد 76 ہے جن میں سے 66 فعال ہیں، پمز اسپتال کے 10 وینٹلیٹرز غیر فعال ہیں جن میں سے 3 وینٹلیٹرز پرانے ماڈل کے ہیں جن کے پرزے مارکیٹ میں موجود نہیں، پولی کلینک اسپتال میں وینٹلیٹرز کی کل تعداد 56 ہے جن میں سے 12 غیر فعال ہیں ،نرم اسپتال میں میں کوئی وینٹلیٹر ہی دستیاب نہیں ، پاکستان میں ہیپا ٹائٹس کے مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافے کا انکشاف ہوا ہے،پاکستان میڈیکل ریسرچ کونسل نے 2008 میں سروے کروایا ہیپیٹائٹس بی کا پھیلا دو اعشاریہ پانچ فیصد اور ہیپاٹائٹس سی کا پھیلا پانچ فیصد تھا۔سندھ اور پنجاب میں 19-2018 کے سروے کے دوران ہیپاٹائٹس کے پھیلاں میں مزید اضافہ دیکھا گیا۔پنجاب نے 2018 کے دوران ہیپاٹائٹس کا سروے کرایا۔پنجاب میں ہیپاٹائٹس بی کا پھیلا 2.2 فیصد جبکہ ہیپاٹائٹس سی کا پھیلا 18.19 فیصد تھا۔سندھ میں ہیپاٹائٹس بی کا پھیلائو 1.05 اور ہیپاٹائٹس سی کا پھیلا 6.2 فیصد تھا۔ہیپاٹائٹس غیر محفوظ خون کے نفوذ اور سرنجوں کے دوبارہ استعمال کے سبب پھیل رہا ہے۔صحت مراکز میں غیر مناسب طور پر اسٹیرلائز کردہ طبی، جراحی اور دندان آلات بھی اس مرض کا سبب ہیں۔حجام کی جانب سے ریزر کا اشتراک اور انفیکٹڈ آلات کا استعمال بھی ہیپاٹائٹس کو پھیلا رہا ہے۔ٹیٹو بنانا اور کان چھیدنا بھی ہیپاٹائٹس کے مرض کو بڑھا رہا ہے۔(محمداویس)
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی