عالمی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف )نے پاکستان میں بیروزگاری کی شرح میں کمی کی پیشگوئی کردی۔ آئی ایم ایف نے پاکستان سے ہونے والے معاہدے کی تفصیلات جاری کردیں۔ عالمی مالیاتی فنڈ کی جانب سے پیشگوئی کی گئی ہے کہ معاہدے کے بعد پاکستان میں معاشی ترقی کی شرح بڑھ کر 3.2 فیصد ہوسکتی ہے، گزشتہ مالی سال پاکستان کی شرح نمو 2.4 فیصد تھی، پاکستان میں بے روزگاری کی شرح 8 فیصد سے کم ہوکر 7.5 فیصد ہوسکتی ہے، پاکستان میں افراط زر کم ہوکر 9.5 فیصد ہوسکتی ہے، گزشتہ مالی سال افراط زر کی شرح 23.4 فیصد تھی۔ آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان میں محصولات بڑھ کر معیشت کا 15.4 فیصد جانے کا امکان ہے، گزشتہ مالی سال محصولات کا معیشت میں حصہ 12.6 فیصد تھا، پاکستان میں قرضے 67 فیصد سے بڑھ کر معیشت کا 69 فیصد ہوسکتے ہیں۔ معاہدے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو ٹیکس کا منصفانہ نظام درکار ہے، پاکستان میں ٹیکسوں میں تمام شعبہ جات کو حصہ دار بنانا ضروری ہے، پاکستان کو انسداد منی لانڈرنگ کے فریم ورک پر سختی سے عملدرآمد کرنا ہوگا، پاکستان کو سرکاری اداروں کے نقصانات کوروکنا ہوگا اور سرکاری محکموں کی گورننس بہتر بنانا ہوگی۔ آئی ایم ایف کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پاکستان میں اصلاحات کا عمل سختی سے جاری رہنا چاہیے، پاکستان میں توانائی کی اصلاحات پر عمل درآمد ضروری ہے، حکومت پاکستان بجلی کی لاگت کم کرنے کیلئے اصلاحات یقینی بنائے اور توانائی کی قیمتوں سے متعلق ایڈجسٹمنٹ بروقت کرے، پاکستان محصولات بڑھانے کیلیے کوششیں جاری رکھے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان کو ماحولیات، کرپشن اور اصلاحات جیسے چیلنجز کا سامنا ہے، پاکستان میں سرکاری اداروں میں کرپشن ختم کرنا ہوگی، پاکستان میں ماحول کے نقصانات کم کرنے کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے، کاروبار کرنے کے لیے مساوی مواقع دینا ہوں گے، تمام شعبہ جات کی پست پیداوار کو بڑھانا ہوگا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی