i پاکستان

پاکستان ای وی اور شمسی ٹیکنالوجی میںچینی مہارت اور سرمایہ کاری سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے، غلام قادرتازترین

November 15, 2024

چین میں پاکستان کے ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ قونصلر غلام قادر نے کہا ہے کہ پاکستان تیزی سے بڑھتے ہوئے شمسی اور الیکٹرک وہیکل(ای وی) کے شعبوں میں خصوصی مراعات کے ساتھ چینی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لئے تیار ہے۔چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق چوتھی بیجنگ انٹرنیشنل انجینئرنگ پروکیورمنٹ کانفرنس اور ایکسپو فار انجینئرنگ کنسٹرکشن سپلائی چین(ای پی سی ایکسپو) سے خطاب کرتے ہوئے غلام قادر نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستانی حکومت نے گرین ٹیکنالوجی میں دوطرفہ تعاون کو مضبوط بنانے کے لئے خصوصی مراعات متعارف کرائی ہیں۔ چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق قادر نے کہا یہ شعبے پاکستان کے پائیدار مستقبل کے لئے اہم ہیں اور چینی کاروباری اداروں کے لئے منافع بخش مواقع پیش کر تا ہے۔ انہوں نے مثبت اثرات والے منصوبوں پر تعاون کے امکانات پر روشنی ڈالی جن میں لائسنسنگ کے عمل کو آسان بنانا، ٹیکس استثنی اور سازگار درآمدی پالیسیاں شامل ہیں جن کا مقصد سیٹ اپ اخراجات کو کم کرنا اور پاکستان کو ای وی اور سولر ٹیکنالوجی کی منتقلی کو تیز کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نئے پلانٹس، مشینری اور آلات کی درآمد کے لیے ٹیکس استثنی اور سولر پینلز، پرزوں اور متعلقہ آلات کی تیاری کے لیے بی ایم آر ای کے لیے 10 سالہ پالیسی فریم ورک پیش کر رہا ہے جس میں مقامی مینوفیکچررز اور درآمد کنندگان کے لیے سیلز ٹیکس اور 10 سالہ ٹیکس چھوٹ شامل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مقامی مینوفیکچرنگ اور بین الاقوامی معیار کی ٹیسٹنگ سہولیات / لیبارٹریوں کے قیام کے لئے بینک فنانسنگ قرضے کم شرح سود پر فراہم کرتے ہیں۔

چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق قادر نے کہاپاکستان چین کو اپنی توانائی اور نقل و حمل کے منظر نامے کو تبدیل کرنے میں ایک اہم شراکت دار کے طور پر دیکھتا ہے۔ شمسی توانائی اورالیکٹرک گاڑیوں کے فروغ میں ہماری مشترکہ کوششیں نہ صرف مشترکہ موسمیاتی تبدیلی کے اہداف کو پورا کرسکتی ہیں بلکہ دونوں ممالک میں خاطر خواہ اقتصادی ترقی کو بھی فروغ دے سکتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کا ہدف ہے کہ 2030 تک اپنی مقامی گاڑیوں کی پیداوار کا 30 فیصد الیکٹرک ہو جبکہ جامع ای وی پالیسی 2020-2025 جس میں مقامی الیکٹرک وہیکل مینوفیکچرنگ کے لئے مینوفیکچررز کو مراعات دی جائیں گی اور درآمدی ایندھن پر انحصار کم کیا جائے گا۔چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق انہوں نے ممکنہ منصوبوں اور تعاون پر روشنی ڈالی جن میں مشترکہ مینوفیکچرنگ اقدامات، ٹیکنالوجی کی منتقلی کے معاہدے اور پیداوار کو ہموار کرنے اور اخراجات کو کم کرنے کے لئے ڈیزائن کیے گئے مشترکہ منصوبے شامل ہیں۔چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق عبدالقادر نے کہا کہ عالمی سطح پر ممالک ماحول دوست حل کی طرف دیکھ رہے ہیں، پاکستان توانائی کی منتقلی کو تیز کرنے کے لئے ای وی اور شمسی ٹیکنالوجی میں چینی مہارت اور سرمایہ کاری سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے۔واضح رہے کہ چوتھی بیجنگ انٹرنیشنل انجینئرنگ پروکیورمنٹ کانفرنس اینڈ ایکسپو فار انجینئرنگ کنسٹرکشن سپلائی چین 14 سے 16 نومبر 2024 تک بیجنگ بیرین انٹرنیشنل ایگزیبیشن اینڈ کنونشن سینٹر میں منعقد شروع ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی