انسداد ہراسگی کی وفاقی محتسب کشمالہ خان نے کہا ہے کہ پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول کے لئے صنفی مساوات کو یقینی بنانا بنیدی حیثیت رکھتا ہے۔ صنفی مساوات پر توجہ مرکوز کرنے کے ساتھ اسے ترجیح بنانے کی ضرورت ہے۔پاکستان میں خواتین کی آبادی 107 ملین ہے اور گلوبل جینڈر گیپ انڈیکس رپورٹ 2022 کے مطابق معاشی مواقع کے حوالے سے پاکستان کو 156 ممالک میں سے 145 ویں نمبر پر رکھا گیا ہے۔کشمالہ خان نے یہ بات اسلام آباد ویمن چیمبر کی جانب سے صنفی مساوات کا مرکز قائم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انھوں نے کہا کہ ویمن چیمبر اور سائنٹیکس ہیلتھ پراجیکٹس خواتین کو تعلیم تک مساوی رسائی، کاروباری مواقع، صحت کی سہولت، اور سماجی ہم آہنگی اور سیاسی و معاشی فیصلہ سازی کے عمل میں نمائندگی فراہم کرنے کے لیے کوشاں ہیں جو خوش آئند ہے۔ یہ مرکز صنفی عدم مساوات کو دور کرے گا اور پاکستان میں خواتین کی افرادی قوت کے لیے سازگار پالیسیاں وضع کرے گا۔انھوں نے کہا کہ خواتین کو بیدار کرنے کے لئے قابل قدر کوششیں کی جا رہی ہیں۔
اس موقع پر ثمینہ فاضل نائمہ انصاری اور دیگر مقررین نے کہا کہ پاکستان میں زندگی کے تقریباً ہر شعبے میں صنفی عدم مساوات موجود ہے۔سرکاری اداروں، خاص طور پر قانون کے شعبے میں عورتوں کا تناسب بہت کم ہے۔پاکستان بھر میں عورتیں اور لڑکیاں خاص طور پر تشدد کی زد میں رہتی ہیں، جس میں گھریلو تشدد اور غیرت کے نام پر ہونے والا تشدد شامل ہے۔حکومت نے عورتوں کے تحفظ کے لیے اقدامات تو کیے ہیں لیکن معاشرے کی رجعت پسند سوچ کی وجہ سے عورتوں کو طاقت بخشنے کے اہداف پورے نہیں ہو رہے اور اس کے ساتھ ساتھ عورتوں اور لڑکیوں کے لیے عوامی مقامات اور قومی زندگی میں محفوظ ماحول فراہم نہیں ہو سکا ہے۔عورتوں کی معاشی اور سماجی اختیار دہی کو فروغ دینے اور سماجی زندگی میں ان کی بامعنی شمولیت کو یقینی بنانے، اور ان کے خلاف امتیازی سلوک اور تشدد کو کم کرنے کے لیے نتیجہ خیزاقدامات کی ضرورت ہے۔ تقریب میں اٹلی اور مصر کے سفارت خانوں کے عملہ، اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے نمائندوں اور خواتین کاروباری شخصیات نے شرکت کی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی