نجی شعبہ کی معاونت سے محکمہ تحفظ ماحولیات کو جدید سائنسی خطوط پر ڈیجیٹلائز کیا جائے گا جبکہ عوام میں صاف ماحول کی اہمیت کو اجاگر کرنے کیلئے مختلف ایپس بھی متعارف کرائے جا رہے ہیں۔ یہ بات محکمہ تحفظ ماحولیات پنجاب کے ڈائریکٹر جنرل عمران حامد شیخ نے آج فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری میں بزنس کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری محکموں کا کردار سہولت کار کا ہونا چاہیے اور گزشتہ 4ہفتوں کے دوران انہوں نے اپنے محکمے میں اصلاحی اور انتظامی امور پر توجہ دی۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں ماحولیاتی بہتری کیلئے کردار ادا کرنے والوں کو سراہا جاتا ہے اور وہ پنجاب میں بھی ایسا ماڈل متعارف کرا رہے ہیں جس کے تحت ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے والے اداروں کیلئے اس سال 5جون کو ماحولیات کے عالمی دن کے موقع پر کمپلائنس ایوارڈ کا باضابطہ اعلان کیا جائے گا جبکہ آئندہ سال ان کو پلاٹینم ، گولڈ اور دیگر انعامات سے نوازا جائے گا تاکہ انہیں صنعتی شعبہ کو بتدریج ماحول دوست بنایا جا سکے۔ انہوں نے ماحولیات کے موجودہ چیکنگ کے طریقہ کار پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ صنعتی اداروں کی چمنیوں پر نمبر اور کیمرے لگا کے ایکو واچ ایپ کے ذریعے اُن کی مسلسل مانیٹرنگ کی جائے گی اس طرح محکمہ ماحولیات کے انسپکٹر کسی ادارے کو بلاوجہ تنگ بھی نہیں کر سکیں گے جبکہ متعلقہ انسپکٹرز کو اپنی ہر چیکنگ کی وضاحت کرنا ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ایکو واچ ایپ کیلئے ہر صنعت کا یوزر نیم اور پاس ورڈ ہو گا تاکہ وہ خود بھی اپنے دھویں کے اخراج کا معائنہ کر سکیں۔ انہوں نے بتایا کہ وہ صنعتوں کی ای ۔ میپنگ بھی شروع کر رہے ہیں۔ تاکہ صنعتی علاقوں میں ہونے والے ترقیاتی کاموں میں اِن صنعتوں کی مخصوص ضروریات کا خیال رکھا جا سکے۔
اینٹو ں کے بھٹوں کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اب یہ زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل ہو رہے ہیں جبکہ ان کی چمنی پر بھی نمبر لکھ کے اُن کو کمپلائنس کا سر ٹیفکیٹ جاری کیاجائیگا۔ انہوں نے بتایا کہ عوام کیلئے سانس ایپ بھی شروع کی جا رہی ہے جس کے تحت لوگ اپنے اردگرد کے ماحول کی ائیر کوالٹی کے بارے میں شکایات درج کر اسکیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ ابتدائی طور پر اس ایپ کا نام ''سانس'' تجویز کیا گیا تھا تاہم فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے صدر ڈاکٹر خرم طارق کی تجویز پر اِس کا نام ''سانس زندگی ہے'' رکھا جائے گا۔ ارتھ ڈے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ عام طو رپر اس دن کو منانے کیلئے رسمی طور پر پودے لگائے جاتے تھے تاہم وہ چاہتے ہیں کہ بھٹوں میں جہاں سے بڑی مقدار میں کاربن کا اخراج ہوتا ہے اِن کے اردگرد درخت لگائے جائیں تاکہ زیادہ سے زیادہ کاربن کو موقع پر ہی فکس کیا جا سکے۔ انہوں نے بتایا کہ سکولوں میں بھی ماحولیاتی کونسلیں بنا رہے ہیں تاکہ بچے اپنے طور پر ماحولیاتی بہتری کیلئے عملی کام کرسکیں۔ انہوںنے کہا کہ اس سلسلہ میں پنجاب یونیورسٹی اور محکمہ تحفظ ماحولیات کے مابین ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط ہو گئے ہیں مزید برآں یونیورسٹیاں ایکو انٹرن شپ پروگرام بھی شروع کریں گی تاکہ یہ انٹرن سکولوں کے طلبہ میں ماحولیاتی تحفظ کا شعور پیدا کرنے کیلئے عملی اقدامات اٹھا سکیں۔ انہوں نے بتایا کہ آئندہ ہفتے ایک یو ٹیوب چینل بھی لانچ کیا جا رہا ہے جس میں ماحولیات میں بہتری کیلئے کام کرنے والے صنعتی اداروں کے سربراہوں اور چیمبرز کے عہدیداروں کو مدعو کیا جائے گا تاکہ تحفظ ماحولیات کے شعور کو نچلی سطح تک پہنچایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ فیصل آباد چیمبر کے صدر ڈاکٹر خرم طارق نے کہا کہ وہ محکمہ تحفظ ماحولیات کے بارے میں صنعتکاروں کی شکایات کے ازالہ اور انوائرمنٹ سرٹیفکیٹس کے اجراء کیلئے 2 الگ الگ فوکل پرسن نامزد کریں تاکہ ماحول میں بہتری لائی جا سکے۔ انہوں نے بتایا کہ فوگ کی وجہ سے پوری دنیا میں ہماری بدنامی ہو رہی ہے۔ ہمیں اِس کا ہر صورت میں ازالہ کرنا ہوگا کیونکہ اس سے لاہور میں عام شخص کی عمر 6جبکہ فیصل آباد میں 4سال کم ہور ہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ صنعتکار اپنی چمنیوں پر جلد از جلد نمبر اور کیمرے لگا کے محکمہ کو اس تک رسائی دے دیں تاکہ فیلڈ سٹاف اُن کی فیکٹریاں چیک نہ کرے۔ انہوں نے بتایا کہ لاہور کی سو سے زائد فیکٹریوں نے انہیں یوزرنیم اور پاس ورڈ بھی مہیا کر دیئے ہیں ۔
انہوں نے بتایا کہ لاہور میں سموگ کنٹرول روم بھی قائم کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 5جون سے سنگل یوز پلاسٹک کو ختم کیا جا رہا ہے اس لئے صنعت سے وابستہ افراد کو ابھی سے متبادل انتظامات کرنے چاہئیں تاکہ ان کو بند کرنے کی نوبت نہ آئے۔ انہوں نے بتایاکہ پنجاب کے تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنر ز اور لوکل گورنمنٹ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ 20فیصد پینا فلیکس کو فوری طور پر کم کریں۔ عمران حامد شیخ نے سابق صدر چیمبر عاطف منیر شیخ کی طرف سے ڈیڑھ لاکھ پودے لگانے اور شاہد ممتاز باجوہ کی طرف سے سکولوں کیلئے پودے مہیا کرنے کی پیشکش پر اُن کا شکریہ بھی ادا کیا۔ اس سے قبل صدر ڈاکٹر خرم طارق نے ماحولیات سے متعلق مسائل کی نشاندہی کی اور کہا کہ ماحول کا تحفظ دراصل قوم کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔انہوں نے اس سلسلہ میں عالمی سطح پر ہونے والے اقدامات کا ذکر کیا اور کہا کہ کاربن کریڈٹ کی طرز پر ذمہ دار رویہ کا مظاہرہ کرنے والے اداروں کو بھی مراعات دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے برآمدی اداروں نے واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ لگا رکھے ہیں مگر وہ صاف پانی کو واسا کے جس نالے میں ڈالتے ہیں وہ اسے دوبارہ گندا کر دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ ماحولیات اپنا پروگرام تیار کرے جس سے تحفظ ماحول کے شعور کو اجاگر کیا جا سکے۔ سوال و جواب کی نشست میں نائب صدر حاجی محمد اسلم بھلی، عاطف منیر شیخ، حاجی محمد عابد، شفیق حسین شاہ، محمد امجد خواجہ، شکیل احمد انصاری، محمد اصغر قادری اورشاہد ممتاز باجوہ نے حصہ لیا۔آخر میں سینئر نائب صدر ڈاکٹر سجاد ارشد نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور ڈائریکٹر جنرل محکمہ تحفظ ماحولیات پنجاب عمران حامد شیخ کو فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کی اعزازی شیلڈ پیش کی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی