گلبرگ کے نجی کالج میں لڑکی کے ساتھ مبینہ زیادتی کے کیس میں زیر حراست سیکیورٹی گارڈ کو چھوڑ دیا گیا۔پولیس نے حراست میں لیے گئے نجی کالج کے سکیورٹی گارڈ کی ضمانت منظور کرتے ہوئے اسے رہا کر دیا۔ پولیس نے من گھڑت خبر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد گارڈ کوحراست میں لیا تھا۔واضح رہے کہ چند روز قبل ایک وکیل کی ویڈیو وائرل ہوئی جس میں دعوی کیا گیا کہ گلبرگ کے نجی کالج میں طالبہ کے ساتھ گارڈ نے ریپ کردیا۔ مذکورہ ویڈیو کے بعد معاملہ سنگین صورت اختیار کرگیا۔ نجی کالج میں طلبا و طالبات نے احتجاج کیا اور دیکھتے ہی دیکھتے پنجاب کے دیگر شہروں میں طلبا و طالبات کی جانب سے مظاہرے کیے جانے لگے۔اس دوران پولیس نے چھٹی پر گئے ایک گارڈ کو حراست میں لے لیا اور اس سے تفتیش کی۔ پولیس نے تصدیق کی کہ ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔ بعدازاں مریم نواز نے معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا لیکن اس رپورٹ میں بھی کہا گیا کہ ایسے کوئی شواہد نہیں ملے۔ جس کے بعد صوبائی حکومت حرکت میں آئی اور ویڈیو پوسٹ کرنے والے وکیل کو گرفتار کیا۔ وکیل نے دوبارہ ویڈیو پوسٹ کی اور اپنی بات سے مکر گیا۔ جس کے بعد پولیس نے اس کو گرفتار کرلیا۔گزشتہ روز مریم نواز نے پریس کانفرنس کی اور بتایا کہ جھوٹے پروپیگنڈے کے ذریعے انتشار پھیلانے والوں کے خلاف گھیرا تنگ کیا جائے گا۔ انہوں نے اس معاملے بعض سیاسی عناصر کی موجودگی کا بھی تذکرہ کیا۔تاہم اس پورے منظر نامے کے باوجود طلبا و طالبات سراپا احتجاج ہیں اور ان کا مطالبہ ہے کہ کالج اور یونیورسٹی سطح پر ہراسگی کمیٹی بنائی جائے اور انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی