نئی آئینی ترمیم میں چیف الیکشن کمشنر کے تقرر کا نیا طریقہ کار وضع کرنے کا بھی فیصلہ کرلیا گیا ۔میڈیا رپورٹ کے مطابق 26 ویں آئینی ترمیم کی تفصیلات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ 19 ویں آئینی ترمیم کو بھی مکمل ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے، وزیراعظم اور وفاقی کابینہ کی ایڈوائس پر ہونے والے فیصلوں کو بھی چیلنج نہیں کیا جا سکے گا۔ کوئی عدالت یا اتھارٹی ان فیصلوں کے خلاف کارروائی نہیں کر سکے گی جب کہ آرٹیکل 63 اے میں بھی ترمیم ہوگی اور فلور کراسنگ پر نااہلی ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔اس کے علاوہ نئی آئینی ترمیم میں چیف الیکشن کمشنر کے تقرر کا نیا طریقہ کار وضع کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے، وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر میں اتفاق نہ ہوا تو چیف الیکشن کمشنر کا تقرر پارلیمانی کمیٹی کرے گی۔دوسری جانب مجوزہ 26 ویں آئینی ترمیم پر حکومتی مسودے کے نکات سامنے آگئے، حکومت کا مجوزہ آئینی ترمیمی مسودہ 12 صفحات اور 24 نکات پر مشتمل ہے۔مجوزہ مسودے کے متن کے مطابق 26 ویں آئینی ترمیم میں آئینی عدالت نہ آئینی بینچ کا ذکر ہے بلکہ آئینی ڈویژن کی تجویز دی گئی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی