i پاکستان

موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے پاک چین گرین تعاون ضروری ہے،معین الحقتازترین

September 08, 2022

موسمیاتی تبدیلی کے مسائل سے نمٹنے کے حوالے سے پاکستان اور چین کے درمیان سبز ترقی اور ماحولیاتی تحفظ میں تعاون زیادہ سے زیادہ اہمیت اختیار کرتا جا رہا ہے، یہ بات چین میں پاکستان کے سفیر معین الحق نے چائنا انٹرنیشنل فیئر فار ٹریڈ ان سروسز 2022 ( سی آئی ایف ٹی آئی ایس ) کے دوران چائنا اکنامک نیٹ ایک خصوصی کو انٹرویو میں کہی۔ معین الحق نے اس شعبے کے حوالے سے کہا کہ ماحولیاتی تحفظ اور توانائی کے تحفظ میں نئی ٹیکنالوجیز اور ایپلی کیشنز کو ظاہر کرنے کے لیے پہلی بار ماحولیاتی خدمات کے شعبے کو سی آئی ایف ٹی آئی ایس 2022 میں شامل کیا گیا ۔ معین الحق نے کہا کہ پاکستان حال ہی میں شدید سیلاب سے متاثر ہوا ہے اور چین کو بھی اب خشک سالی کا سامنا ہے،دونوں ممالک موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہیں۔لہذا موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے یہ اختراعات اور نئے طریقے دونوں ممالک کے لیے بہت اہم ہیں ۔ حق نے سی ای این کو بتایا پاکستان ان ممالک میں سے ایک ہے جو موسمیاتی تبدیلیوں کے نتائج سے بہت زیادہ متاثر ہونے کے باوجود موسمی رویے میں تبدیلی میں سب سے کم حصہ دار ہیں۔ اور یہ تمام ترقی پذیر ممالک کے لیے درست ہے لہذا یہ ہمارے اپنے مفاد میں ہے کہ ہم اس سلسلے میں تمام ممالک، خاص طور پر چین کے ساتھ مل کر کام کریں۔

چینکے نیشنل ارلی وارننگ سنٹر سے ژانگ تیان لی نے نشاندہی کی کہ ہمیں اس شعبے میں چین کے تجربے کا اشتراک کرنے میں زیادہ خوشی ہے۔ مثال کے طور پر جب سیلاب کی بات آتی ہے، ڈبلیو ایم او گلوبل ملٹی ہیزرڈ الرٹ سسٹمـایشیا (GMASـA) کے ساتھ ہم قبل از وقت وارننگ جاری کرنے کے قابل ہوتے ہیں اور ایسے متاثرین ہوتے ہیں جنہیں پناہ اور مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔ ژانگ نے کہا کہ پاکستان حالیہ سیلاب سے تباہ ہوا ہے اور بہت سے قیمتی جانوں اور بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچا ہے۔ مستقبل میں بیلٹ اینڈ روڈ ممالک اور آفات کا شکار ممالک کو تعاون میں شامل کیا جائے گا۔ چین کو ماحولیاتی تحفظ کی پیروی کرنے اور موسمیاتی تبدیلی کے خلاف جنگ کی قیادت کرنے کے حوالے سے عالمی رہنما قرار دیتے ہوئے سفیر نے کہا کہ ہم اس تناظر میں چین کے ساتھ تعاون، خوراک کی حفاظت، ماحولیاتمیں شراکت داری پر بہت خوش ہیں۔ چین میں پاکستانی سفارتخانے کے کمرشل قونصلر غلام قادر کے مطابق چین کو سبز ترقی میں تقابلی برتری حاصل ہے اور اس میں بہت زیادہ امکانات ہیں جو دونوں ممالک کے لیے استعمال کیے جا سکتے ہیں،یہ ایک ایسا شعبہ ہے جسے ہم مضبوط بنانے کے منتظر ہیں۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی