سپریم کورٹ آف پاکستان میں مجوزہ آئینی ترامیم کے خلاف ایک اور درخواست دائر کردی گئی جس میں استدعا کی گئی ہے کہ وفاقی حکومت کو یہ ترامیم پارلیمنٹ میں پیش کرنے سے روکا جائے۔ پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر ، پی ٹی آئی لاہور کے صدر شیخ امتیاز محمود نے مجوزہ آئینی ترامیم کے معاملے پر سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔سپریم کورٹ آف پاکستان میں دائر کی گئی درخواست میں پی ٹی آئی کے وکیل اظہر صدیق، سول سوسائٹی کے صدر عبداللہ ملک بھی درخواست گزاروں میں شامل ہیں۔درخواست میں وزارت وفاقی وزارت قانون، چاروں صوبوں کو فریق بنایا گیا ہے، اسپیکر قومی اسمبلی، سینیٹ، پرنسپل سیکریٹریز ، وزیر اعظم و صدر بھی فریقین میں شامل ہیں۔درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ مجوزہ آئینی ترامیم کو آئین پاکستان کے برخلاف قرار دیا جائے اور وفاقی حکومت کو مجوزہ آئینی ترامیم پارلیمنٹ میں پیش کرنے سے روکا جائے۔درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ قرارداد مقاصد کے تحت عدلیہ کی آزادی آئین پاکستان کا بنیادی جزو ہے لہذا دونوں ایوانوں سے پاس ہونے کی صورت میں آئینی ترامیم کے نفاذ کو روکا جائے۔درخواست میں کہا گیا کہ آئین کے آرٹیکل 238 اور 239 میں ترامیم عدلیہ کی آزادی کو تباہ کردیں گی، پارلیمنٹ آئین پاکستان کے بنیادی جزو میں ترامیم کرنے کا اختیار نہیں رکھتی۔درخواست گزار نے کہا کہ پارلیمنٹ ریاست کے ایک اہم ستون کو کمزور کرنے کا اختیار نہیں رکھتی، ججز کی تقرری کا عمل کسی قسم کی بھی سیاست سے پاک ہونا ضروری ہے۔سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا کہ جوڈیشل کمیشن میں اراکین پارلیمنٹ کی شمولیت اختیارات کی تقسیم کے اصول کے منافی ہے، ججز کی ریٹائرمنٹ کی عمر میں توسیع بھی آئین پاکستان کی خلاف ورزی ہے۔درخواست میں مزید کہا گیا کہ وفاقی آئینی عدالت اور سپریم کورٹ کو متوازی طور پر چلانے سے انصاف کا نظام مفلوج ہو کر رہ جائے گا، یہ تمام ترامیم خفیہ اور رات کے اندھیرے میں تیار کی گئیں، جو کہ بدنیتی کا ثبوت ہے۔اس سے قبل، خیبرپختونخوا کابینہ نے وفاقی حکومت کی مجوزہ آئینی ترمیم کے خلاف سپریم کورٹ آف پاکستان میں آئینی درخواست دائر کرنے کی منظوری دے دی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی