پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ انہیں نہیں معلوم تھا کہ منصور علی شاہ چیف جسٹس نہیں بنیں گے، جو اختیارات آئینی عدالت کو ملنے تھے وہ تو آئینی بینچ کو مل گئے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ 26 ویں آئینی ترمیم پارلیمان میں منظور کی گئی، آئینی ترمیم کے تحت نئے چیف جسٹس کو مقرر کیا جا چکا ہے، 25 اکتوبر سے پہلے 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری بڑا کام تھا۔انہوں نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کا کام کسی اور چیف جسٹس کی موجودگی میں ممکن نہیں تھا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کو متنازع بنانے کی کوشش کی گئی۔مجھے نہیں معلوم تھا منصورعلی شاہ چیف جسٹس نہیں۔چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ 9 مئی کو فوجی تنصیبات پر حملہ ہوا، حکومت ذمہ داروں کا ٹرائل کرنا چاہتی تھی، عدالت آئین کی تشریح کرتے ہوئے حکومتی فیصلے کے راستے میں رکاوٹ بنی۔انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کے بغیر ہمارے نمبرپورے تھے، اپوزیشن کے ان پٹ کے بغیر بھی ہمارے نمبر پورے تھے۔چیئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ ہم اپنی مرضی کا آئین بناسکتے تھے لیکن پیپلزپارٹی کا طریقہ کار رہاہے، میثاق جمہوریت کا وعدہ پوراکرنا ہے تو میں زورزبردستی کا ووٹ نہیں چاہتا۔بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ جو اختیارات آئینی عدالت کو ملنے تھے وہ تو آئینی بینچ کو مل گئے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی