i پاکستان

میں پاکستان نے40لاکھ ڈالر مالیت کے آلات موسیقی برآمد کیےتازترین

September 01, 2022

2021 میں پاکستان نے40لاکھ ڈالر مالیت کے آلات موسیقی برآمد کیے ،سیالکوٹ میں 25 مختلف میوزیکل مینوفیکچررز سرگرم عمل، امریکہ اور یورپ سے سالانہ اوسطا 2 ملین ڈالرکے آرڈرز ملتے ہیں، بانسری، بینڈ سیٹ، طبلہ، رباب، الغوزہ اور دیگر آلات برآمدات میں شامل،آلات موسیقی کی پیداوار اور برآمد میں اضافہ کر کے ملک قیمتی زرمبادلہ کماسکتاہے۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان ماہرین کی خدمات حاصل کر کے آلات موسیقی کی پیداوار اور برآمد میں اضافہ کر سکتا ہے جس سے زرمبادلہ کمانے میں مدد ملے گی۔ یہ بات سیالکوٹ سے میوزک ڈی رازی کے سی ای او اور مالک رضوان ممتاز نے ویلتھ پاک سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان موسیقی کے آلات بانسری، بینڈ سیٹ، طبلہ، رباب، الغوزہ کی ایک وسیع رینج برآمد کرتا ہے تاہم کچھ آلات ڈرم، کی بورڈ، وائلن درآمد کیے جا رہے ہیں جس پر زرمبادلہ کی اچھی رقم خرچ کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موسیقی کے لوازمات کی تیاری 2004 سے ہمارا خاندانی کاروبار ہے اورہم سکاٹش پائپ بینڈ سے متعلق آلات برآمد کرتے ہیں۔ رضوان ممتاز نے کہاکہ بین الاقوامی موسیقی کے آلات کی خدمات حاصل کرنے اورسازوسامان کی برآمدات کو بڑھانے کے لیے مینوفیکچرنگ ماہرین ضروری ہیں۔ انہوں نے کہاکہ میوزک ڈی رازی دنیا بھر میں موسیقی کے آلات کی تجارت کرتا ہے جس میں زیادہ تر آرڈرز امریکہ اور یورپ سے سالانہ اوسطا 2 ملین ڈالر ہیں۔ مارکیٹنگ کے لیے مختلف آئی ٹی پلیٹ فارمز علی بابا، فیس بک وغیرہ استعمال کیے جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس وقت سیالکوٹ میں تقریبا 25 مختلف میوزیکل مینوفیکچررز سرگرم ہیںتاہم زیادہ تر لوگ اس شعبے سے ناواقف ہیں۔

یہ اسٹارٹ اپس اورایس ایم ایز کے لیے اپنانا ایک اچھا آپشن ہے جو معیاری آلات کی برآمد کے ذریعے پاکستان کے لیے آمدنی کا ایک اور ذریعہ کھولنے میں مدد کرے گا۔ ہیلی فیکس اینڈ کمپنی پرائیویٹ لمیٹڈ کے سی ای او نعیم اختر نے کہاکہ موسیقی آلات کی پیداوار ایک منفرد قسم کا کاروباری طبقہ ہے جسے پاکستان میں ایک صنعت کے طور پر واقفیت کی اشد ضرورت ہے۔ ہیلی فیکس عالمی سطح پر افراد بینڈز کے لیے سالانہ اوسطا 4 ملین ڈالر مالیت کے مشرقی ،یورپی موسیقی کے آلات برآمد کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیالکوٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری اور دیگر سرکاری سطح پر میوزیکل آلات بنانے کے لیے کوئی مثبت کوشش نہیں کی گئی۔ آلہ سازی کی صنعت معیشت کا ایک اہم حصہ ہے جو ملک میں معاشی سرگرمیوں اور ملازمتوں کے مواقع کے دائرے کو بڑھانے کے لیے ہونا چاہیے۔گلوکار، موسیقار اور ہدایت کار ذوالفقار علی بھٹی نے کہاکہ برصغیر کی موسیقی کے لیے رباب، سریندا، طبلہ، ہارمونیم، ٹام ٹام نہ صرف درآمد کیے جاتے ہیں بلکہ مقامی ماہرین تیار بھی کرتے ہیں۔ بانسری سمیت کچھ ایسے آلات ہیں جو مقامی طور پر تیار کیے جاتے ہیں لیکن وہ دنیا بھر میں برآمد اور استعمال ہوتے ہیں۔ پشاور سے طبلہ ماسٹر رمیش کمار نے کہاکہ صوبہ پنجاب میں،فباصلاحیت لوگ موسیقی کے آلات تیار کر رہے ہیں۔

میں طبلہ بجاتا ہوں اور ان کے ایک جوڑے کی قیمت 25,000 سے ایک لاکھ روپے تک ہے۔ ایک وقت تھا جب ہارمونیم جرمنی، فرانس یا دیگر ممالک سے درآمد کیا جاتا تھا۔ موسیقاروں اور گلوکاروں کو انہیں خریدنے کے لیے بہت زیادہ رقم ادا کرنا پڑتی تھی لیکن اب یہ مقامی طور پر تیار کیے جاتے ہیں اور کم قیمت پر دستیاب ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ہم روایتی براعظمی تار اور دوسرے آلات رباب، ستار، سریندا، سارنگی وغیرہ تیار کرتے ہیںجنہیں مقامی طور پر فروخت کیا جاتا ہے اور برآمد بھی کیا جاتا ہے۔ زیادہ تروہ آسٹریلیا، کینیڈا اور امریکہ کو اوسطا 2 ملین ڈالرسالانہ کے ساتھ برآمد کیے جاتے ہیں۔ ردھم کمپنی کے مینیجنگ پارٹنر اور سربراہ کلیم رضا نے کہا کہ ہم معیاری براس بینڈ اور سکاٹش پائپ بینڈ کے آلات اور کٹس تیار کر رہے ہیں اور ان کی برآمدات سے اوسطا 4.5 ملین ڈالر سالانہ کما رہے ہیں۔ ہمارے زیادہ تر آلات برطانیہ کو برآمد کیے جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک میں اس صنعتی طبقے کو متعارف کرانے اور اسے فروغ دینے کی ضرورت ہے۔سال 2020 میںپاکستان نے کموڈٹی گروپ کے تحت 3.2 ملین ڈالر مالیت کے آلات موسیقی برآمد کیے جب کہ 2021 میں پاکستا3.93 ملین ڈالر مالیت کے موسیقی کے آلات برآمد کیے تھے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی