مالی سال 2024-25 کے پہلے دو ماہ میں کرنٹ اکائونٹ خسارے میں تیزی سے 81 فیصد کمی واقع ہوئی جبکہ اگست میں کرنٹ اکائونٹ 4 ماہ بعد سرپلس ہوگیا۔ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2024-25میں جولائی تا اگست کے دوران کرنٹ اکائونٹ خسارہ 17.1 کروڑ ڈالر تھا، جب کہ پچھلے سال کے اسی عرصے کے دوران یہ 89.3 کروڑ ڈالر تھا، جس میں 81 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔مالی سال 2024 میں کرنٹ خسارہ 66.5 کروڑ ڈالر، مالی سال 2023 میں 3.27 ارب ڈالر، مالی سال 2022 میں 17.48 ارب ڈالر تھا۔اگست میں کرنٹ اکائونٹ سرپلس سرمایہ کاروں کے ساتھ ساتھ ترسیلات زر کے لیے بھی ایک مثبت سگنل بھیجے گا ۔گزشتہ سال اسی مہینے میں 15.2 کروڑ ڈالرز کے خسارے کے مقابلے میں اس سال اگست کے لیے 7.5 کروڑ ڈالر سرپلس پیدا کیے ہیں۔یہ حکومت کے لیے ایک بڑا ریلیف قراردیا جارہے جو بیرونی قرضوں کی سروسز کے لیے بہت زیادہ اضافی سرپلس کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے، حکومت کو مالی سال 2025 میں قرض کی سروسز کے لیے 26 .2 ارب ڈالر کی ضرورت ہے اور یہ ضرورت ہر سال بڑھ رہی ہے، مالیاتی ماہرین کے مطابق یہ معیشت کے لیے اچھی علامت نہیں ۔آئی ایم ایف کا 7 ارب ڈالر کا قرض، جس کی منظوری اگلے ہفتے متوقع ہے، اس کو سود کی ادائیگی کے لیے استعمال کیا جائے گا، اس آمد کے باوجود حکومت کو اب بھی چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے 12 ارب ڈالر کے رول اوور کی ضرورت ہے۔وزیر خزانہ اور اسٹیٹ بینک کے گورنر نے قوم کو یقین دلایا ہے کہ رول اوور تقریبا یقینی ہے، اس یقین دہانی سے مقامی کرنسی کو ڈالر کے مقابلے میں مضبوط رہنے اور شرح مبادلہ کو مستحکم رکھنے میں مدد ملی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی