پشاور ہائیکورٹ نے عدالتوں اور ججز کی سکیورٹی سے متعلق درخواست پر صوبائی اور وفاقی حکومت سے جواب طلب کر لیا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم تو خود بندوقیں نہیں اٹھا سکتے، حکومت کو ججز کی سیکیورٹی کا معاملہ سنجیدگی سے لینا ہوگا، وفاق بھی سنجیدگی سے غور کرے، یہ ان کا بھی کام ہے۔ پشاور ہائیکورٹ میں عدالتوں اور ججز کے سیکیورٹی سے متعلق کے پی بار کونسل کی درخواست پر سماعت ہوئی،چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس وقار احمد نے درخواست کی سماعت کی، ایڈووکیٹ جنرل کے پی اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے۔ ایڈووکیٹ جنرل کے پی نے کہاکہ عدالت نے سکیورٹی پر 6سوالات پوچھے تھے،آئی جی پی نے تفصیلی جواب جمع کرنے کیلئے 2دن مانگے ہیں،چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ایک کے بعد دوسرا واقعہ پیش آتا ہے،اب کیا کریں، ہم بندوقیں اٹھائیں کیا؟حکومت کو ججز کی سکیورٹی کا معاملہ سنجیدگی سے لینا ہوگا، وفاق بھی سنجیدگی سے غور کرے، یہ ان کا بھی کام ہے۔پشاور ہائیکورٹ نے عدالتوں، ججز کی سکیورٹی پر تفصیلی رپورٹ جمع کرنے کا حکم دیدیا،عدالت نے صوبائی اور وفاقی حکومت سے جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 30اکتوبر تک ملتوی کردی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی