پی ٹی آئی رہنما لطیف کھوسہ نے کہا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ سیاسی جماعت مسلم لیگ ن نہیں بلکہ الیکشن کمیشن ہے، اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات سے متعلق پالیسی وہی ہوگی جو بانی پی ٹی آئی نے کہی۔ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کے اراکین کیخلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کرکے انہیں کڑی سزا دینی چاہیے۔لطیف کھوسہ نے مزید کہا کہ پارلیمان کو بلڈوز کرنے کے بعد اب یہ عدلیہ کو اپنا غلام بنانا چاہتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت سے انحراف پر مولانا فضل الرحمان کی جو پذیرائی ہوئی ہے، اس کے بعد وہ اس قانون سازی میں کبھی ان کا ساتھ نہیں دیں گے۔لطیف کھوسہ نے کہا کہ ترامیم ہر چیز میں ہوتی رہی ہیں لیکن اس وقت بچے بچے کو پتہ ہے کہ یہ جسٹس منصور علی شاہ کو چیف جسٹس بننے سے روکنے کیلئے یہ سب کچھ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا یہ سارے اختیارات آئینی عدالت کو دے کر جسٹس قاضی فائز عیسی کو اس کا تین سال تک چیف جسٹس بنانا چاہتے ہیں۔لطیف کھوسہ نے کہا کہ جب بھی ملک میں کسی کی ایکسٹینشن کا معاملہ ہوتو ملک میں ایسی ہی ہیجانی کیفیت پیدا کردی جاتی ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات سے متعلق پالیسی وہی ہوگی جو بانی پی ٹی آئی نے کہی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی