کراچی میں ایئر پورٹ کے قریب دھماکے کی تحقیقات کے لئے خصوصی تفتیشی ٹیم تشکیل دے دی گئی۔تفصیل کے مطابق کراچی ایئر پورٹ کے قریب دھماکے سے متعلق خصوصی تفتیشی ٹیم تشکیل دے دی گئی ، بم ڈسپوزل ایسٹ، ساتھ، ویسٹ کی ٹیمیں تفتیش کریں گی ، آئی جی سندھ کے احکامات پرخصوصی ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ دھماکے میں بارودی مواد کے استعمال کے حوالے سے بی ڈی تحقیقات کر رہی ہے، ابتدائی طور پر بی ڈی نے جائے وقوعہ کو کلئیر کر دیا ہے جبکہ بم ڈسپوزل سکواڈ کی خصوصی ٹیم موقع پر موجود ہے۔ حکام نے کہا کہ بم ڈسپوزل اسکواڈ کی خصوصی ٹیم مکمل رپورٹ تیار کرے گی ، دھماکے میں متاثرہ گاڑیوں کی چھان بین کے بعد جائے وقوعہ سے ہٹائی جائیں گی۔ دوسری جانب کراچی ایئرپورٹ کے قریب غیر ملکیوں کے قافلے پر ہونے والے حملے کی تحقیقات میں اہم معلومات سامنے آگئیں۔ دھماکے کی ابتدائی تفتیش مکمل ہوگئیں، تفتیش سے پتہ چلا ہے کہ یہ دھماکا خودکش تھا۔تفتیشی ذرائع نے بتایا ہے کہ ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کراچی ایئرپورٹ کے قریب مہران کار میں سوارحملہ آور غیر ملکیوں کے نکلنے کا انتظار کررہا تھا۔تفتیشی ذرائع کا کہنا تھا کہ جیسے ہی وہ ان کے قریب پہنچے تو دہشت گرد نے مہران کار کو غیرملکیوں کی گاڑی سے ٹکرادی جس سے زوردار دھماکا ہوا اور کئی گاڑیوں میں آگ بھڑک اٹھی۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ کار میں ممکنہ طور پر بارودی مواد موجود تھا جس سے گاڑی مکمل تباہ ہوگئی، کار کی نمبرپلیٹ، انجن اور چیسز نمبر حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔واقعے میں پورٹ قاسم الیکٹرک پاور کمپنی پرائیویٹ لمیٹڈ کے چینی عملے کو لے جانے والے قافلے کو نشانہ بنایا گیا۔ دریں اثناء ڈی آئی جی ایسٹ اظفر مہیسر نے کہا ہے کہ کرائم سین پر کچھ سمجھ نہیں آرہا، کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا۔انہوں نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق ایک آئل ٹینکر میں آگ لگی اور پھر دھماکے سے نقصان ہوا۔ دھماکے سے کئی گاڑیاں تباہ ہوئیں، دھماکے کی شدت بہت زیادہ تھی۔اظفر مہیسر نے مزید کہا کہ سی ٹی ڈی اور انٹیلیجنس ایجنسیوں کی تحقیقات جاری ہیں، واقعے میں دہشتگردی اور تخریب کاری کا عنصر نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ڈی آئی جی ایسٹ کا کہنا تھا کہ واقعے سے متعلق فارنزک رپورٹ آنے تک حتمی طور پر کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا۔ واضح رہے کہ کراچی ایئرپورٹ سگنل کے قریب زوردار دھماکے میں 2 افراد جاں بحق اور 17 افراد زخمی ہوگئے ، زخمی ہونے والوں میں خاتون، پولیس اور رینجرز اہلکار بھی شامل ہیں۔ ایئرپورٹ ذرائع کے مطابق ایئرپورٹ پر تمام تنصیبات محفوظ ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی