وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ معاشی اصلاحات پرعمل درآمد کیے بغیر پاکستان کے پاس کوئی چارہ نہیں۔ٹیکس نادہندگان کو ٹیکس نیٹ میں لائیں گے۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار واشنگٹن میں ڈائریکٹرآئی ایم ایف سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔وزیر خزانہ نے کہا کہ پینشن کی ذمہ داری پاکستان کیلئے بہت بڑا مسئلہ ہے، وفاقی حکومت کے اخراجات کا حجم بھی کم کیا جا رہا ہے، امداد کے بجائے سرمایہ کاری پر انحصار کرنا چاہتے ہیں، خسارے میں چلنے والے اداروں کی نجکاری ہوگی۔وزیر خزانہ نے دورہ امریکا کے وران واشنگٹن فورم سے خطاب میں حکومتی پالیسی اقدامات پرروشنی ڈالی کہامعاشی استحکام دوبارہ حاصل کرنے،ٹیکس محصولات میں اضافے کیلئے کوششیں جاری ہیں۔ وزیرخزانہ نے کہاپاکستان میں ٹیکس نظام کومزیدمنصفانہ اورموثربنانے کیلئے اصلاحات کی جارہی ہیں،ملک کو استحکام سے ترقی کی طرف لیجانے کیلئے دیرینہ مسائل حل کرنے کے اقدامات کررہے ہیں، فورم کی میزبانی آئی ایم ایف کیڈائریکٹر جہاد ازعور نے کی۔ وفاقی وزیر خزانہ نے ورلڈ بینک۔آئی ایم ایف کی سالانہ میٹنگز کے موقع پر سٹی بینک کے وفد سے ملاقات کی، جس کی قیادت وائس چیئر پبلک سیکٹر جے کولنزکر رہے تھے۔ ملاقات کے دوران وزیر خزانہ نے پاکستان کی معاشی استحکام اور ٹیکس، توانائی، سرکاری اداروں (ایس او ایز)، پنشن اور حکومت کے سائز کو کم کرنے کے شعبوں میں جاری اصلاحات پر بریفنگ دی۔ انہوں نے طویل مدتی روڈ ٹو مارکیٹ حکمت عملی کا خاکہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ مناسب وقت پر بین الاقوامی سرمایہ کاری مارکیٹوں سے فائدہ اٹھانا بھی حکومت کے ایجنڈے میں شامل ہوگا۔علاوہ ازیں وزیر خزانہ اپنے سعودی ہم منصب محمد الجعدان سے ملاقات کی۔ دونوں وزرا نے پاکستان اور مملکت سعودی عرب کے درمیان تاریخی اور برادرانہ تعلقات کو سراہتے ہوئے باہمی مفاد پر مبنی اقتصادی تعلقات کو مزید گہرا کرنے، دو طرفہ تجارت کو فروغ دینے اور کلیدی شعبوں میں سرمایہ کاری کی سہولت فراہم کرنے کا عزم کیا۔
سعودی وزیر نے توانائی کے شعبے میں اصلاحات کے حوالے سے اپنے تجربات بھی شیئر کیے۔ دونوں فریقین نے باہمی دلچسپی کے شعبوں میں تعاون کو آگے بڑھانے پر اتفاق کیا۔ وز یر خزانہ محمد اورنگزیب نے ورلڈ بینک- آئی ایم ایف اسٹاف ایسوسی ایشن سے بھی بات چیت کی۔ انہوں نے پاکستان میں جاری استحکامی اقدامات کا جائزہ پیش کیا جو آئی ایم ایف کے ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسیلٹی کے تحت کیے جا رہے ہیں۔ وزیر خزانہ نے عزم ظاہر کیا کہ پاکستان ترقی کے اس سفر کو جاری رکھے گا، جس کے لیے مالیاتی استحکام حاصل کرنا، سرکاری اداروں کی گورننس اور انتظام کو بہتر بنانا، توانائی کے شعبے میں زیادہ اخراجات کو کم کرنا، اور نجی شعبے کے لیے زیادہ سازگار کاروباری ماحول پیدا کرکے پیداواریت اور مسابقت کو بڑھانا شامل ہے۔ ا س دوران وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ترکیہ کے وزیر مالیات اور خزانہ عز مہمت شمشیک سے بھی ملاقات کی۔ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان تاریخی، برادرانہ تعلقات اور کثیر الجہتی تعاون کو یاد کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے اس بات پر زور دیا کہ دو طرفہ تجارت کے موجودہ حجم کو بڑھانے کے لیے بہت زیادہ صلاحیت موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ترکیہ کے توانائی کے شعبے میں اصلاحات کے تجربات سے فائدہ اٹھا سکتا ہے اور ترک کمپنیوں کو پاکستانی ہم منصبوں کے ساتھ باہمی مفاد پر مبنی مشترکہ منصوبوں (JVs) میں شامل ہونے کی دعوت دی۔ وزیر خزانہ کی امریکی وزارت خزانہ کے بین الاقوامی مالیات کے اسسٹنٹ سیکرٹری، مسٹر برینٹ نائمن سے ملاقات بھی ہوئی ۔ ملاقات کے دوران انہوں نے نائمن کو ٹیکس کے دائرے کو وسیع کرنے، صوبائی AIT نظاموں کو وفاقی ذاتی اور کارپوریٹ آمدنی کے ٹیکس کی شرحوں کے ساتھ ہم آہنگ کرنے، سبسڈیز میں اصلاحات، توانائی کے شعبے میں اصلاحات، سرکاری کمپنیوں ( کی تشکیل نو، اور موثر طریقے سے C-PIMA عمل درآمد منصوبے کو نافذ کرنے اور موسمیاتی موافقت کی سرمایہ کاری کو بڑھانے کے ذریعے موسمیاتی لچک کو بڑھانے کے اقدامات پر بریفنگ دی۔ وزیر خزانہ نے پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کی ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسیلٹی حاصل کرنے میں امریکی حمایت پر بھی شکریہ ادا کیا۔ واضح رہے کہ وزیر خزانہ کی سربراہی پاکستانی وفد واشنگٹن میں موجود ہے، بین الاقوامی کیپیٹل مارکیٹوں میں رسائی حکومتی ایجنڈے میں شامل ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی