الیکشن کمیشن نے حلف نہ اٹھانے کی بنیاد پر اسحاق ڈار کی سینیٹ نشست خالی قرار دینے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ پیر کو اسحاق ڈار کے وکیل سلمان اسلم بٹ الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے۔ الیکشن کمیشن میں ممبر بلوچستان نے کہا کہ 60دن میں حلف نہ لینے پرنشست خالی قرار دینے کا آرڈیننس آیا تھا۔ اس پراسحاق ڈار کے وکیل سلمان بٹ نے کہا کہ اسحاق ڈار پر اس آرڈیننس کا اطلاق نہیں ہوتا، اسحاق ڈار کا نوٹیفکیشن معطل تھا تو حلف کیسے لیتے؟۔ ممبر خیبرپختونخوا نے سوال کیا کہ سوال یہی ہے کہ اسحاق ڈار نا اہل ہوچکے ہیں یا نہیں؟۔ وکیل سلمان بٹ نے کہا کہ آرٹیکل 63 پی کے تحت نااہلی آرڈیننس کے ذریعے لائے قانون سے نہیں ہوسکتی۔ ممبر خیبرپختونخوا نے موقف دیا کہ ترمیمی ایکٹ سے پہلے اگراسحاق ڈارنااہل تھے تو اب اہل کیسے ہوگئے،الیکشن کمیشن قانون کی تشریح نہیں کر سکتا۔ الیکشن کمیشن میں اسحاق ڈار کے وکیل سلمان بٹ نے موقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ نے سال 2018 میں نوٹیفکیشن معطل کیا جو درخواست خارج ہونے پر ازخود بحال ہوگیا۔ انھوں نے کہا کہ الیکشن ایکٹ میں ترمیم سے 2 ماہ میں حلف نہ اٹھانے پر نااہلی کی شق نکال دی گئی ہے۔ سلمان بٹ نے یہ بھی کہا کہ تحریک انصاف حکومت کا جاری آرڈیننس ہی غیرآئینی تھا،الیکشن کمیشن سینیٹ نشست خالی قرار دینے کا نوٹس واپس لے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی