جے یو آئی کے ترجمان محمد اسلم غوری نے کہا ہے کہ حکومتی اتحاد سے جسٹس منصور کو چیف جسٹس بنانے کی درخواست کی تھی، مگر کمیٹی میں الگ فیصلہ ہوا۔ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ حکومتی مسودے سے اتنا کچھ نکال دیا کہ آپ تصور بھی نہیں کرسکتے۔ترجمان نے بتایا کہ حکومت سے کہا تھاجسٹس منصورکو ہی چیف جسٹس نامزدکریں، حکومت اورپیپلزپارٹی سمیت تمام جماعتوں نے اسے تسلیم کیا تھا لیکن کمیٹی میں سب کیوں بدل گئے، کیا مجبوریاں تھیں،یہ ان سے پوچھیں۔ جے یو آئی رہنما کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتیں، ججز کی عمراورہائیکورٹ کے ججز کو جہاں چاہیں ٹرانسفر کرنے کے اختیارات کو روکا، سب سے بڑی چیز یہ کر رہے تھے کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں کو پارلیمنٹ ختم کرسکتی ہے۔انھوں نے بتایا کہ ہم نے کہااس سے تو پارلیمان میں جوہوگا وہ سپریم کورٹ کو انگلیوں پر نچائے گا جو ترمیم آخری وقت تبدیل کرائی وہ آئینی بینچ کی سربراہی سے متعلق تھی اور ایک موقع ایسا بھی آیا کہ حکومت اپنا اصل مسودہ پیش کرنے لگی تھی۔ترجمان نے کہا کہ پی ٹی آئی کو حتمی مسودے میں 4 چیزوں پراعتراض تھا 2 ہم نے نکلوا دیں، دواعتراض پینل اورججوں کی تقرری کا تھا ہم سب کچھ اپنا تونہیں منواسکتے تھے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی