چین کی چونگ چھنگ میونسپل ٹیکس سروس میںپاکستان ٹیکسیشن ریسرچ اینڈ کنسلٹنگ سینٹر کا آغاز کر دیا گیا، اس میں پاکستان کے ٹیکس نظام کا مطالعہ ، پالیسی کے رجحانات کو ٹریک ، پاکستان کی ٹیکس پالیسیوں، قانونی فریم ورک، ٹیکس وصولی اور چین پاکستان اقتصادی تعاون( سی پیک) پر مینجمنٹ ماڈل کے اثرات کا تجزیہ اور پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے والی چینی کمپنیوں کو ٹیکس سے متعلق مشاورت اور مشورے فراہم کیے جائیں گے ۔ گوادر پرو کے مطابق چین کئی سالوں سے پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار، درآمدات کا سب سے بڑا ذریعہ اور دوسرا سب سے بڑا برآمدی مقام ہے۔ 2023 میں پاک چین دوطرفہ تجارت کا حجم 20 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا۔ 2015سے چونگ چھنگ میونسپل ٹیکس سروس نے پاکستان کی ٹیکس پالیسیوں کا مسلسل مطالعہ کرنے کے لئے ایک ٹیم تشکیل دی ہے تاکہ پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے والی یا سرمایہ کاری کرنے کا ارادہ رکھنے والی چینی کمپنیوں کو متعلقہ پالیسیوں کے نفاذ کو درست اور بروقت سمجھنے اور ٹیکس خطرات کو کم کرنے میں مدد مل سکے۔ گوادر پرو کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو پاکستان کے انٹرنل ریونیو بیورو کے ڈپٹی ڈائریکٹر حامد عتیق سرور نے ویڈیو لنک کے ذریعے افتتاحی تقریب میں شرکت کی۔
ایف بی آر کے متعلقہ حکام نے پاکستان کے ٹیکس نظام، ٹیکس ترجیحی پالیسیوں اور دیگر مواد کو متعارف کرایا۔ گوادر پرو کے مطابق انہوں نے کہا کہ پاکستان صلاحیت سے بھرپور مارکیٹ ہے۔ مقامی حکومت نے مسلسل متعدد ترجیحی پالیسیاں متعارف کرائی ہیں ، جیسے ٹیکس چھوٹ اور سرمایہ کاری کی سبسڈی۔ چینی ٹیکس حکام نے پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے والی کمپنیوں کو اہم ٹیکس پالیسی سپورٹ اور ٹیکس معاہدوں جیسی خدمات بھی فراہم کی ہیں۔ چائنہ انرجی کنسٹرکشن گیزوبا گروپ پاکستان برانچ کے ڈپٹی جنرل منیجر حالی نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ چین اور پاکستان کے ٹیکس حکام کے تعاون سے پاکستان میں چینی کمپنیاں ایک روشن مستقبل کا آغاز کریں گی۔ گوادر پرو کے مطابق 2015 سے چونگ چھنگ میونسپل ٹیکس سروس کی ایک خصوصی ٹیم پاکستان کی ٹیکس پالیسیوں کا مسلسل مطالعہ کر رہی ہے اور پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے والے چینی باشندوں کے لئے ٹیکس گائیڈ مرتب کر رہی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے والی یا سرمایہ کاری کرنے والی چینی کمپنیوں کو متعلقہ پالیسیوں کو درست اور بروقت سمجھنے میں مدد دینے کے لئے پاکستان کی ٹیکس کی حرکیات کو جاری رکھے ہوئے ہے تاکہ ٹیکس کے خطرات کو کم کیا جاسکے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی