i پاکستان

چین میں اے آئی میڈیا کا انقلاب، انٹرنیٹ تک رسائی حاصل کرنیوالے صارفین کی تعداد110کروڑ تک پہنچ گئیتازترین

January 04, 2025

چین نے جدید میڈیا کے میدان میں انقلاب برپا کیا ہے اور ملک میں انٹرنیٹ تک رسائی حاصل کرنے والے صارفین کی تعداد110کروڑ تک پہنچ گئی ہے ۔ انٹرنیٹ کی ترقی پر مبنی 54ویں چین کی شماریاتی رپورٹ میں اس بات کو اجاگر کیا گیا ہے کہ چین کا نیوز میڈیا ڈیٹا سے چلنے والا، ذہین، پلیٹ فارم پر مبنی اور سماجی صنعت میں تبدیل ہوچکاہے۔ اومنی۔ میڈیا کمیونیکیشن سسٹم نمایاں ترقی کرچکا ہے ۔ جون 2024 تک، چین میں انٹرنیٹ صارفین کی تعداد تقریباً 110کروڑ تک پہنچ چکی ہے جس میں78.0فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے ۔ آل چائنہ جرنلسٹس ایسوسی ایشن( اے سی ) کی طرف سے جاری کردہ چائنہ کے نیوز میڈیا کی ترقی کے بارے میں ایک رپورٹ کے مطابق ملک کی ڈیجیٹل تبدیلی کے لحاظ سے انٹرنیٹ نیوز انفارمیشن سروس یونٹس کی تعداد3 ہزار 606 تک پہنچ چکی ہے جو کہ ویب سائٹس، ایپلی کیشنز اور پبلک اکائونٹس سمیت 14,228 لائسنس یافتہ خدمات پیش کرتی ہے۔ یہ ترقی پرنٹ میڈیا سیکٹر کو ملنے والے فروغ کی عکاسی کرتی ہے جس میں 2023 میں2601کروڑاخبارات کی کاپیاں پرنٹ ہوئیں اور ان کی مجموعی طورپر سبسکرپشن ویلیو3ہزار557کروڑ یوان تھی ۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ حالیہ برسوں میں مصنوعی ذہانت (اے آئی )ٹیکنالوجی کی تیز ی سے ترقی کی بدولت چین میں صحافت اور مواصلات کے شعبہ میں ماحولیات دوست نظام کونمایاں طور پر نئی جہت ملی ہے ۔

اس تبدیلی نے خبروں کی تیاری، انتخاب اور مشتہرکرنے کے طریقہ کار میں ایک واضح تبدیلی کا نظام متعارف کرایا ہے۔ اس سے میڈیا تنظیموں کیلئے بروقت رپورٹنگ، خودکار انداز میں مواد کی تخلیق، سامعین کی توجہ حاصل کرنے اور پیشنگوئی پر مبنی تجزیات جیسے ٹاسکس کے لیے مصنوعی ذہا نت سے فائدہ اٹھا نا سہل ہوگیا ہے ۔ جدید ترین ڈیجیٹل اور ذہین ٹیکنالوجیز کو یکجا کر کے، چین کی میڈیا صنعت نہ صرف اپنی کارکردگی اور درستگی کو فروغ دے رہی ہے بلکہ معلومات کے کیلئے تخلیقی صلاحیتوں اور جدت لانے کی حدود کا بھی ازسرنو تعین کر رہی ہے۔ آگے بڑھنے کی سوچ پر مبنی اس نقطہ نظر کی وجہ سے چین جدید صحافت کے ابھرتے ہوئے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے مصنوعی ذہانس کو استعمال کرنے میں ایک عالمی کھلاڑی کے طور پر ابھر کر سامنے آرہا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ میڈیا کے شعبے میں کام میں درستگی، اخلاقیات اور شمولیت سے متعلق چیلنجوں سے بھی نمٹ رہاہے۔ مصنوعی ذہانت میڈیا کے منظر نامے میں ایک سنگ میل کے طور پر سامنے آرہا ہے ۔چین میں ایپلی کیشن کی اے آئی جی سی پنورما رپورٹ کے مطابق 2024 میں جنریٹو مصنوعی ذہانت ایپلی کیشنز کے لیے مارکیٹ کا حجم 20 ارب یوآن تک پہنچنے کا امکان ہے، جو 2030 تک ایک ٹریلین یوآن سے تجاوز کرجائے گا۔میڈیا ادارے مصنوعی ذہانت پر مبنی فلم، ٹیلی ویژن، اور موسیقی جیسے شعبوں میں اختراعی تعاون اور ایپلی کیشنز کو فروغ دینے کے لئے زیاد ہ سے زیادہ سرمایہ کاری کررہے ہیں ۔اس شعبے میں روزگار میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

اخبار کی اشاعتی صنعت نے 2023 میں 1لاکھ84ہزار پیشہ ور افراد کو ملازمت دی جس میں مسلسل تیسرے سال اضافہ دیکھا گیا ۔ اے سی جے اے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وسیع تر میڈیا انڈسٹری میں 10لاکھ سے زائد افراد نے ریڈیو، ٹیلی ویژن، اور آن لائن آڈیو ویژول سروسز کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالا۔اکتوبر 2024 تک، ملک میں 2لاکھ 30ہزار585تسلیم شدہ صحافی تھے، جن میں سے اکثر یت مقامی سطح رپورٹنگ، اخلاقی صحافت کے چیمپیئن تھے اور عوامی مسائل کو اجا گرکر رہے ہیں ۔ چین کی میڈیا صنعت نے 2023 میں مجموعی طور پر 3کروڑ15لاکھ یوآن آمد ن حاصل کی ، جو کہ سالانہ 8.38 فیصد اضافے کی عکاسی کرتی ہے۔ اسی طرح اخبارات نے 6.1 66 ارب یوآن کی آمدنی حاصل کی، جس میں اشتہارات، سرکولیشن، اور میڈیا کے نئے آپریشنز سے قابل ذکر شراکت شامل ہے۔ قومی ریڈیو اور ٹیلی ویژن انڈسٹری نے آن لائن آڈیو ویژول پلیٹ فارمز کے ساتھ ساتھ 1,4126.08 ارب یوآن کی آمدنی ریکارڈ کی، جو کہ سالانہ 13.74 فیصد زیادہ ہے۔ .آل چائنہ جرنلسٹس ایسوسی ایشن نے صحافیوں کی فلاح و بہبود اور پیشہ ورانہ ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ گزشتہ دہائی کے دوران، اس نے دوران ڈیوٹی چوٹ، بیماری یا موت کا سامنا کرنے والے صحافیوں کی مدد کے لیے 25.15 ملین یوآن تقسیم کیے ۔ اس کے علاوہ اخلاقی صحافت اور سماجی ذمہ داری کو بھی فروغ دیا ہے اور صرف 2024 میں 580 سے ز ائد میڈیا سماجی ذمہ داری پر مبنی رپورٹس شائع ہوئیں۔

کریڈٹ : انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی