سابق وفاقی وزیر فواد چوہدر ی نے کہا کہ بلاول بھٹو کو کچھ پتہ نہیں، آئینی عدالت کا قیام نہیں ہونا چاہیے، بانی پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑے ہونا ضروری نہیں ، عوام کے ساتھ کھڑے ہونا ضروری ہے، اس وقت پارٹی کی سیاست کی ضرورت نہیں، اگر پی ٹی آئی کو چھوڑنا ہوتا تو 9 مہینے جیل نہ کاٹتا۔ایک انٹرویو میں فواد چوہدری نے کہا کہ پیپلزپارٹی حکومت کا حصہ ہے اور غلط پالیسیوں میں شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کیا طریقہ ہے کہ ہر کوئی اپنی عدالت لگا کر اپنے ججز تعینات کردے۔ فواد چوہدری نے کہا کہ آئینی عدالت کا قیام کسی صورت نہیں ہونا چاہیے، بیٹھ کر ڈائیلاگ کرنے کے بجائے حکومت آئینی ترمیم لے آئی۔انہوں نے کہا کہ ترمیم ہوگئی تو کون حکومت کی رٹ ہائیکورٹ میں چیلنج کرسکے گا؟ کونسا ہائیکورٹ جج حکومت سے جواب طلبی کرے گا، بیٹھ کر طے کرنا چاہیے کہ حکومت بنانے اور گرانے کا اختیار صرف عوام کا ہے۔ فواد چوہدری نے کہا کہ پہلے دن ہی ٹکٹ لے کر آئی پی پی کا وزیر بن جاتا۔انہوں نے کہا کہ بشری بی بی کے ساتھ بدتمیزی کے بعد تلخیاں بڑھ گئی ہیں، احتجاج سے ڈر کر کنٹینرز لگا دیئے جاتے ہیں، بنگلا دیش میں لوگوں نے حکومت کو گھٹنوں پر آنے پر مجبور کیا۔فواد چوہدری نے کہا کہ موثر احتجاج ہوگا تو حکومت بات کرنے کا سوچے گی، شریف فیملی نے صحیح فیصلہ کیا ہیکہ نواز شریف کو چھپا کر ہی رکھیں، حکومت ترمیم کو ایک ماہ روک دے توسکون ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کیوں چیف جسٹس اتنے اہم ہیں؟ یا کمشنرر اولپنڈی کا بیان صحیح ہے۔جب بانی پی ٹی آئی بلائیں گے توملاقات کرلوں گا، 9 فروری کو ہی پی ٹی آئی کو سڑکوں پر نکلنا تھا، پی ٹی آئی قیادت اپنے ہی لوگوں کے ساتھ کھڑی نہیں ہوتی۔کون کہاں سے ہارا تحقیقات کروا لیں، 8 سیٹوں کے ساتھ تمام سیاست مولانا فضل الرحمن کے گرد گھوم رہی ہے۔فواد چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان نے اچھے کارڈز کھیلے ہیں، مولانا فضل الرحمان کا پارلیمنٹ کے باہر بھی اثر زیادہ ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی