پی ٹی آئی کے سینیٹر بیرسٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ ملک میں آئینی بحران سے زیادہ سنگین جوڈیشل بحران ہے، احتجاج کرنا سیاسی جماعت کا آئینی حق ہے اگر یہ حق چھینا گیا تو وہ وارننگ دیتے ہیں کہ عوام پھٹ پڑیں گے اور اس سے نقصان ہوگا ۔ایک انٹرویو میں بیرسٹر علی ظفر نے مزید کہا کہ ماضی کے فیصلوں پر عملدرآمد اس لیے نہیں ہورہا کیونکہ حکومت عمل نہیں کرنا چاہ رہی، ہم عدلیہ سے درخواست کرتے رہے ہیں کہ وہ خود کو سیاست سے دور رکھے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس مرتبہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کو استعمال کیا جارہا ہے، بار ایسوسی ایشن کا 63 اے سے کوئی تعلق ہی نہیں ہے۔پی ٹی آئی سینیٹر نے کہا کہ آئینی عدالت سے مسائل حل نہیں ہوں گے، مائنڈ سیٹ تبدیل کرنا ہوگا، اگر آپ چارٹر آف ڈیموکریسی پر عمل درآمد چاہتے تو کافی عرصہ پہلے کر چکے ہوتے۔انہوں نے کہا کہ جب کسی کے حق میں فیصلہ آتا ہے وہ جج اچھا اور خلاف آجائے تو وہ جج برا لگتاہے، فیصلے پر تنقید بالکل کریں۔بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ میری نظر میں کیسز کو میڈیا پر براہ راست نشر کرنا غلطی تھی، بدقسمتی سے رواج بن گیا ہے کہ ججمنٹ دیکھے بغیر جج پر تنقید کی جاتی ہے، انتخابی نشان سے متعلق عدالتی فیصلہ بالکل غلط ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی