صوبائی وزیر اطلاعات عظمی بخاری نے کہا ہے کہ مرنے مارنے والوں کیلئے ریاست کے پاس اے سے زیڈ تک سارے پلان ہیں، 24 نومبر کو وہی اقدامات اٹھائیں گے جو دہشت گردوں کے ساتھ کیے جاتے ہیں۔ لاہور ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ دعا ہے وہ دن آئے جب میں انصاف لے سکوں، میرے کیس کے بعد مجھ سے کئی خواتین نے رابطہ کیا، دہشت گردوں کو ریلیف اور عبوری ضمانتیں مل جاتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ تصدیق کے بغیر چیزیں سوشل میڈیا پر پوسٹ کردی جاتی ہیں، خاتون کی تذلیل، تضحیک کرنے والوں کو کوئی پوچھنے والا نہیں تھا، پی ٹی آئی پروپیگنڈا سیل مختلف اکائونٹس سے آپریٹ کرتے ہیں، تمام سوشل میڈیا سائٹس کو ریگولرائز کرنا پڑے گا۔ سائبر کرائم کے حوالے سے ایف آئی اے کو دوبارہ آرگنائزڈ کیا جا رہا ہے، متاثرہ خواتین کی بات سنی جائے گی۔انہوں نے بتایا کہ اپنے خود کے رشتے دار خواتین کو حراساں اور بلیک میل کر رہے ہوتے ہیں، خود ایف آئی اے کو کہا ہے دیگر خواتین کی درخواستیں بھی دیکھی جائیں، اب ایسا نہیں ہو گا کہ آزادی اظہار رائے پر آپ کسی کو کچھ بھی کہہ دیں۔عظمی بخاری نے کہا کہ مجرمان میں اوورسیز کی تعداد زیادہ ہے، انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں، پشاور دہشت گردوں کی آماجگاہ بن گیا، ایف آئی اے کی کارکردگی بہتر ہوگی، قوانین بھی بنیں گے۔
وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ چیف سیکریٹری نے کہا 81 کروڑ روپے پچھلے لانگ مارچ پر لگے، بانی پی ٹی آئی ہر کسی سے پوچھتے تھے کس کے باپ کا پیسہ ہے، کسی کی محبت میں اتنا آگے نہ نکلیں سچ، غلط، جھوٹ، بربادی نظر نہ آئے، 24 نومبر کو وہی اقدامات اٹھائیں گے جو دہشت گردوں کے ساتھ کیے جاتے ہیں۔ پی ٹی آئی کے 24 نومبر کے احتجاج سے حوالے سے بات کرتے ہوئے عظمی بخاری نے کہا ہے کہ پچھلے لانگ مارچ پر خیبرپختونخوا کا 81 کروڑ روپے لگا تھا، اب کہا جا رہا ہے آپ 58 کروڑ روپے دیں پھر بات ہو گی۔صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا ہے کہ ہر ایم این اے اور ایم پی اے کو دو دو چار چار لاکھ روپے دیئے جا رہے ہیں، یہ صوبے کے پیسے ہیں آپ کے باپ کے نہیں، بعد میں پی ٹی آئی والوں کو پشاور ہائی کورٹ بچانے آ جاتی ہے، ان کو پشاور ہائی کورٹ سے بلین کٹ قسم کا ریلیف مل جاتا ہے۔عظمی بخاری کا مزید کہنا تھا کہ کسی کی محبت میں اتنا آگے نہ نکل جائیں کہ پاکستان کی بربادی نظر نہ آئے، انہوں نے واضح بتا دیا ہے وہ مرنے مارنے، ریاست کے خلاف جہاد کرنے آ رہے ہیں، یہ کہہ رہے ہیں ہمارے پاس پلان اے، بی اور سی ہے، بتانا چاہتی ہوں ریاست کے پاس بھی اے سے زیڈ تک سارے پلان ہوتے ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی