i پاکستان

عدالتی فیصلوں پر جائز تنقید کی جاسکتی ہے ،بیرسٹر علی ظفرتازترین

July 26, 2022


پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنمااور بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ عدالتی فیصلوں پر جائز تنقید کی جاسکتی ہے ، لیکن یہ کہنا کہ جج بعض فیصلوں میںبغض و عناد رکھتے ہیں ،یہ توہین عدالت کے مترادف ہے ، سپریم کورٹ نے داخلے پر پابندی عائد کردی ہے ، لیکن ہوسکتا ہے کہ کمرہ عدالت کے باہر ساؤنڈ سسٹم کا اہتمام ہو ، جج صاحبان کو جانبدارقرار دینا توہین عدالت ہے ۔اسلام آباد میں سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا عدالت کو دباؤ میں لانا درست بات نہیں ، آپ نے جو بات بھی کہنی ہے ، اپنے وکلاء کے ذریعے عدالت میں اپنا موقف رکھ سکتے ہیں۔ حکومتی اتحاد کی جانب سے لارجز بنچ کی تشکیل کی جانب سے بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ محسوس ہوتا ہے کہ حکومت کے پاس اپنے دفاع میں کہنے کو کچھ نہیں کہ وہ اپنا دفاع کرسکے ۔

اب تاخیری حربے استعمال کررہے ہیں ، جہاں تک فل بینچ کا تعلق ہے ، وہ چیف جسٹس کی صوابدید پر منحصر ہے ، انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں باقاعدہ درخواست دی جاتی ہے ، لیکن عدالت کے باہر استدعا کرنا غیر آئینی ہے ، اگر استدعا کرنی ہے تو عدالت کے سامنے کریں اور عدالت اس سے دیکھے گی ۔ یہ بات ضروری ہے ، کہ اس فیصلے میں مزید تاخیر نہیں ہونی چاہیے کیونکہ پنجاب حکومت کا بحران پورے ملک کو متاثر کررہا ہے اس کافیصلہ جلد ازجلد ہونا چاہیے ، حکومت کی جانب سے جواب دینے کیلئے ایک دن کی مہلت مانگی گئی تھی ۔عدالت نے ہفتے کے روز کیس کی سماعت کی تھی۔ بیرسٹر علی ظفر نے مزید کہا کہ بینچ تبدیلی کا معاملہ عدالت کے باہر نہیں ہوسکتا ، بلکہ حکمران اتحاداپنے وکلاء کے ذریعے عدالت میں رکھیں تاکہ وہ اس سے دیکھ سکیں ۔ حکمرانوں کو یاد دلانا چاہتا ہوں کہ جب قومی اسمبلی میں ڈپٹی سپیکر نے عدالت نے اس پر سوموٹو لیا اور چاردن میں فیصلہ سنایا ۔ اس وقت مسلم لیگ ن سمیت دیگر پارٹیاں بہت خوش تھی اور جشن منایا گیا کہ کیا کمال کا فیصلہ آگیا ، اگر اسی عدالت نے ان کے خلاف فیصلے کئے تو ان فیصلوں کو اسی طرح لینا چاہیے ،جس طریقے سے فیصلے ان کے حق میں آئے تھے اور انہوں نے خوشی کا اظہار کیا تھا ۔

کریڈٹ:
انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی