i پاکستان

موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے دنیا کی بلند ترین شندور جھیل خشک ہورہی ہےتازترین

July 27, 2022


موسمیاتی تبدیلی، یعنی گلوبل وارمنگ یا عالمی حدت کی وجہ سے جہاں گرم علاقوں میں گرمی میں اضافہ اور خشک سالی پڑی ہے وہاں چترال جیسے ٹھنڈے علاقے بھی بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ دنیا کے بلند ترین پولو گرائونڈ شندور کے ساتھ صدیوں سے ایک قدرتی جھیل بھی واقع ہے جو شندور جھیل کے نام سے مشہور ہے۔ آس پاس پہاڑوں کی چوٹیوں پر جب برف پگھلتی ہے تو اس کا پانی اسی جھیل میں جمع ہوتا ہے اور اسی جھیل میں لاسپور، سور لاسپور اور شندور وغیرہ کے علاقوں کے لوگوں کے مال مویشی پانی پیتے ہیں۔ یہ جھیل دو کلومیٹر لمبی اور ایک کلومیٹر چوڑی ہے۔ یونین کونسل مستوج کا سابق ناظم گل محمد شامی جو ماحولیات پر گہرا نظر رکھتا ہے وہ بھی اس جھیل کو دیکھنے آیا تھا مگر وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ اس جھیل میں پچھلے 30/40 سالوں میں کافی تبدیلی آئی ہے اور نیچھے جا رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ جھیل سو سے ڈیڑھ سو میٹر سکڑ کر کم پڑ گیا ہے۔

گل محمد شامی نے اس کی وجہ یہ بتائی کہ چترال میں زیادہ تر لوگ کھانا پکانے اور خود کو گرم رکھنے کیلئے اکثر لکڑیاں جلاتے ہیں جس سے جنگلات پر بہت بوجھ پڑتا ہے انہوں نے مزید بتایا کہ Deforestation کی وجہ سے ماحولیات پر اس کے گہرے اثرات پڑتے ہیں۔ ماحولیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ قدرتی وسائل اور ماحولیات کو حضرات انسان نے ہی زیادہ نقصان پہنچایا ہے اور موجودہ موسمیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات سے بچنے کا واحد حل یہ ہے کہ ہم نہ صرف جنگلات کو بے دریغ کٹائی سے بچائے بلکہ زیادہ سے زیادہ پودے لگا کر ان کو کامیاب بھی کرے۔ شندور جھیل ایک بہت بڑا قدرتی جھیل ہے جو ہزاروں میٹر لمبا اور سینکڑوں میٹر چوڑا ہے اس جھیل کا سیاحت کو فروغ دینے میں بڑی اہمیت رہی ہے۔ مقامی لوگوں کے علاوہ دنیا بھر سے سیاح اس جھیل کو دیکھنے کیلئے آتے ہیں ۔ ہم سب کی اخلاقی ذمہ داری ہے کہ ایسے سیاحتی مقامات کی حفاظت کرے تاکہ ان کی وجہ سے اس پسماندہ حطے میں بھی سیاحت فروغ پائے جو اس اس علاقے کی ترقی کا واحد ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔ مقامی لوگ حکومتی اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ چترال کے لوگوں کو متبادل ایندھن کے طور پر ایل پی جی گیس یا سستی نرح پر بجلی فراہم کی جائے تاکہ جنگلات کو بچایا جائے اور چترال کو بچاکر ہم پاکستان کو بڑے پیمانے پر خشک سالی اور قدرتی آفات سے بچا سکے۔

کریڈٹ:
انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی