شنگھائی میں پاکستان کے قونصل جنرل حسین حیدر نے کہا ہے کہ چین پاکستان کے قیمتی پتھروں کی سب سے بڑی منڈی ہے، پاکستان میں چین کو قیمتی پتھروں کی برآمدات بڑھانے کے بے پناہ امکانات ہیں، پاکستانی کمپنیوں کو چینی مارکیٹ میں اپنی موجودگی بڑھانے کے لیے چینی خریداروں کی ترجیحات اور ضروریات کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ گوادر پرو کے مطابق پاکستان جیمز، جیولرز، ٹریڈرز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن ( پی جی جے ٹی ای اے ) کے سینئر وائس چیئرمین محمد فیاض قریشی نے شنگھائی میں پاکستان کے قونصلیٹ جنرل کی طرف سے ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کے ساتھ مشترکہ طور پر چین کو پاکستان کے قیمتی پتھروں کی برآمدات کو فروغ دینے کے لیے ایک ویبینار کا انعقاد کیا جس سے خطاب کرتے ہوئے شنگھائی میں پاکستان کے قونصل جنرل حسین حیدر نے کہا کہ چین پاکستان کے قیمتی پتھروں کی سب سے بڑی منڈی ہے اور پاکستان میں چین کو قیمتی پتھروں کی برآمدات بڑھانے کے بے پناہ امکانات ہیں۔ پاکستانی کمپنیوں کو چینی مارکیٹ میں اپنی موجودگی بڑھانے کے لیے چینی خریداروں کی ترجیحات اور ضروریات کو سمجھنے کی ضرورت ہے، اس ویبینار کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان کاروباری میچ میکنگ کو آسان بنانا اور پاکستانی کمپنیوں کو چینی قیمتی پتھر کی مارکیٹ کی حرکیات کو سمجھنے میں مدد کرنا ہے۔ اس موقع پر پی جی جے ٹی ای اے کے سینئر وائس چیئرمین محمد فیاض قریشی نے کہا کہ پاکستان معدنیات کا بڑا گھر ہے، جن میں بے مثال گریڈ یاقوت، زمرد، پکھراج، ایکوامیرین، فلورائٹ، اور لازولی کی کان کنی گلگت، چترال ،ہنزہ، سوات، آزاد کشمیر، کی وادیوں میں کی گئی ہے ، قیمتی پتھروں کے کاروبار میں بڑے مواقع ہیں اور چینی سرمایہ کار زیادہ منافع حاصل کرنے کے لیے اس میں سرمایہ کاری کر سکتے ہیں۔
محمد فیاض قریشی نے مزید کہا کہ یہ کاروبار زیادہ تر مناسب سہولیات کی کمی، کان کنی کی ناقص مہارت، اور محدود ٹیکنالوجی اور متعلقہ معلومات کی وجہ سے خود کو دنیا کی پہلی پانچ مارکیٹوں میں سے ایک کے طور پر قائم کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا ہے۔ گوادر پرو کے مطابق ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے پاکستان چین کے ساتھ مشترکہ منصوبے قائم کرنے کا منتظر ہے۔ محمد فیاض قریشی نے مزید وضاحت کی کہج قیمتی پتھروں کی کان کنی، کاٹنے اور پالش کرنے کے آلات کو درآمد کرنے میں آسانی فراہم کی جانی چاہیے،مزید تعلیمی تبادلے کے پروگرام اور بی ٹو بی کانفرنسز کا انعقاد کیا جانا چاہیے تاکہ ہمارے نوجوان مفید ہنر پیدا کر سکیں۔ دونوں ممالک کو اپنے برانڈز کو فروغ دینے کے لیے جواہرات اور زیورات کی نمائش میں شرکت کرنی چاہیے۔ اس شعبے میں مسائل کے حل کے لیے ایک ورک گروپ بھی تشکیل دیا جانا چاہیے۔ گوادر پرو کے مطابق ویبینار میں چین اور پاکستان کے 30 سے زائد کاروباری اداروں اور آل پاکستان کمرشل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن اور کوئٹہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری سمیت متعلقہ ایسوسی ایشنزنے شرکت کی۔ ویبینار کے دوران پاکستان کی کمپنیوں نے اپنی مخصوص مصنوعات کا تعارف کرایا جو وہ چین کو فراہم کر سکتی ہیں جبکہ چینی کمپنیوں نے اپنی درآمدی ضروریات کی وضاحت کی۔ انہوں نے پاکستان کے قیمتی پتھروں کے بارے میں مزید معلومات پھیلانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
کریڈٹ:
انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی