وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے اسلام آباد پولیس کی تنخواہیں بڑھانے کا اعلان کر تے ہوئے کہا ہے کہ جتنے بڑے شہر ہیں وہاں سیف سٹی کیمرے وقت کی اہم ضرورت ہیں،اسلام آباد سیف سٹی منصوبہ خامیوں کے باعث صحیح طور پر نہ چل سکا۔ اہم جگہوں اور زیادہ ضرورت کی چیزوں کے لیے 4 کروڑ روپے مہیا کر دیئے گئے۔ہفتہ کو پریس کانفرنسسے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ آئی جی اسلام آباد کو فوری فزیبلٹی بنانے کا کہا ہے اور اسی سال میں سو فیصد سیف سٹی کوریج کی جائے گی۔ وزیر اعظم نے قطعا اس کی ادائیگی میں کوئی حیل و حجت نہیں کی اور کوشش کریں گے اس مالی سال میں اسے مکمل کریں، ایک ارب 22 کروڑ روپے کی رقم شہدا کے لیے بقایا جات تھے اور افسوس ہے جنہوں نے قربانیاں دیں ان کے اہلخانہ دھکے کھاتے پھر رہے ہیں۔ شہدا کے لواحقین سے معذرت خواہ ہوں،رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اسلام آباد پولیس نے مطالبہ کیا تھا کہ ان کی تنخواہیں پنجاب پولیس کے برابر کرنے کا تھا تو حکومت نے اسلام آباد پولیس کا مطالبہ پورا کر دیا ہے، اسلام آباد پولیس کی تنخواہیں اور مراعات پنجاب پولیس کے برابر کر دیئے گئے ہیں،انہوں نے کہا کہ بدنام زمانہ دہشت گرد کو جہنم واصل کرنے پر تمام افراد اور ادارے مبارکباد کے مستحق ہیں اور جس ٹیم نے اس دہشت گرد کو مارا ہے انہیں بھی میڈل اور ایوارڈ دیئے جائیں گے۔ 140ملین کی ابتدائی رقم اسلام آباد پولیس کو دی گئی ہے،وزیر داخلہ نے کہا کہ فسادی ٹولے کو پسپا کرنے پر اسلام آباد پولیس اور سیکیورٹی اداروں کو ہر سہولت دی جائیں گی جبکہ اسلام آباد 3 طرف سے ایسے معاملات کا شکار ہو سکتا ہے۔ 25 مئی کو فسادی ٹولہ اسلام آباد پر حملہ آور ہونا تھا لیکن پولیس، رینجرز اور دیگر سیکیورٹی حکام نے فسادی ٹولے کو پسپا کر دیا،رانا ثنا اللہ نے کہا کہ یہ سیف سٹی صرف سڑکوں پر نہیں بلکہ سب کچھ کیچ ہو گا اور کارروائی بھی ہو گی۔ کسی کو تشدد کی قطعا کوئی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ فیصل آباد کی سیٹ ہم جیت رہے ہیں تاہم کچھ مشکلات بھی ہیں۔ بتائیں کیا انہوں نے بینرز کی اجازت لی تھی ؟ فیس ادا کی تھی؟
کریڈٹ:
انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی