وفاقی وزیر ریلوے وہوابازی خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ہم نے عدم اعتماد لاکر کوئی گناہ کیا ہے،کیا آئین عدم اعتماد کی اجازت نہیں دیتا، اسٹیبلشمنٹ نے اس میں کوئی کردار ادا نہیں کیا،عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد نہیں آتی تو اسے ای وی ایم کے ذریعے دوتہائی اکثریت دلائی جانی تھی، افواج پاکستان میں مرضی کی تقرری ہونی تھی، جوڈیشری میں خرابی پیدا ہونی تھی، ملک کی آئینی اور جمہوری بنیادوں پر حملہ ہونا تھا،ہم آئین اور جمہوریت کی بالادستی کے لیے اکھٹے ہوئے ہیں اورہم نے غلطیوں سے سیکھا ہے،عمران خان کو لانے کا پراجیکٹ ناکام ہوچکا اوراب ان کومتعارف کروانے والے خودپریشان ہیں۔احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سعد رفیق نے کہا کہ اگر عمران خان رہتا تو عمران خان کے سہولت کار مل کر 1973 کے آئین پر حملہ کرتے، ملک میں ایک ریموٹ کنٹرول کا صدارتی نظام لے کر آتے۔آئینی تبدیلی لانے پر سازشیں جاری رہیں گی، سازشوں میں عمران خان اکیلے نہیں، ان کے سہولت کار بھی شامل ہوں گے، بار بار کہتے ہیں کہ سہولت کار باز آئیں، انہیں ٹھنڈ پڑنا چاہیے، آرام سے بیٹھ جائیں۔اس آدمی پر باقاعدہ سرمایہ کاری کی گئی ہے ، 2018 کا الیکشن چھینا گیا، نہ چاہتے ہوئے بھی مان لیا، یہ دو نمبر آدمی، دو نمبر مہاتما اور فراڈ ہیں۔یہ اپنی دیانتداری کا چورن بیچتے ہیں، معیشت کو تباہ کر کے چلے گئے،
عمران خان نے آئی ایم ایف سے شرمناک معاہدے کیے،2011 سے پراپیگنڈا چلایا جا رہا ہے، ذہنوں کو آلودہ کیا جا رہا ہے،نواز شریف اور شہباز شریف پر عائد الزامات کے کوئی ثبوت نہیں ملے۔سعد رفیق نے کہا کہ آئین اور جمہوریت کی بالادستی کے لیے ہم سب اکٹھے ہوئے ہیں، معزز عدالتیں آئین کی تشریح کر سکتی ہیں، ہم توقع کرتے ہیں کہ سپریم کورٹ نوٹس لے گی۔انہوںنے کہاکہ ہمارا کیس ایک ہی ہے کہ ہم پاکستان کوآزاد دیکھنا چاہتے ہیں،ہمارے بڑوں نے انگریزوں اور ہندئوں سے لڑ کر پاکستان بنایا تھا تاہم ان کو کیا پتہ تھا کہ یہاں حقوق کی خلاف وزری ہوگی،ملک میں جو بات کرتا ہے اس کو چور ڈاکو کہا جاتا ہے۔عمران خان کو اس لیے لایا گیا کیونکہ بینظیر اور نواز شریف کے چہرے اچھے نہیں لگتے تھے ،ہم آئین اور جمہوریت کی بالادستی کے لیے اکھٹے ہوئے ہیں اورہم نے غلطیوں سے سیکھا ہے۔سعد رفیق نے کہا کہ عمران خان کا پراجیکٹ ناکام ہوچکا ہے اوراب ان کومتعارف کروانے والے خودپریشان ہیں،نواز شریف نے کھربوں روپے کے پراجیکٹ لگائے لیکن ان پر کرپشن کا الزام نہیں لگا بلکہ ان پرذاتی حملے کیے گئے۔سعد رفیق نے یہ بھی کہا کہ ہم نے عدم اعتماد لاکر کوئی گناہ کیا ہے،کیا آئین عدم اعتماد کی اجازت نہیں دیتا،عدالت کو آئین دوبارہ سے لکھ نہیں سکتی اور آئین کوصرف پارلیمنٹ لکھ سکتی ہے۔
کریڈٹ:
انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی