i پاکستان

پاکستان چاول کے چوکر کے تیل سے درآمدی بل میںکمی اور زرمبادلہ میں اضافہ کر سکتا ہے،ویلتھ پاکتازترین

August 03, 2022

پاکستان چاول کے چوکر کے تیل سے درآمدی بل میںکمی اور زرمبادلہ میں اضافہ کر سکتا ہے،رائس بارن آئل کی عالمی منڈی کی مالیت 6.16 ارب ڈالر،چوکر ضائع کرنے سے ملک کو سالانہ اربوں کا نقصان،چوکر کی پیداوار 8لاکھ ٹن سے زائد،رائس بارن آئل غذائیت اور متعدد فیٹی ایسڈز سے بھرپور ،کولیسٹرول کی سطح کو بہتر کرنے اور قوت مدافعت بڑھانے کیلئے مفید۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان دنیا میں چاول پیدا کرنے والا 10 واں سب سے بڑا ملک ہے جوسالانہ بھاری مقدار میں چوکر ضائع کرتا ہے جسے تیل کی پیداوار کے لیے استعمال کر کے درآمدی بل کو کم کیا جا سکتا ہے۔رائس بارن آئل کی عالمی منڈی کی مالیت 6.16 ارب ڈالر ہے جو 2028 تک 12 ارب ڈالر ہو جائیگی۔ چین، تھائی لینڈ، جاپان، اور ہندوستان آر بی اوکے بڑے پروڈیوسر ملک ہیں۔ نیشنل ایگریکلچرل ریسرچ سینٹر کے پرنسپل سائنٹیفک آفیسرپلانٹ انٹروڈکشن اینڈ سیڈ ہیلتھ لیب ڈاکٹر رفعت طاہرہ نے ویلتھ پاک کو بتایا کہ چاول کی چوکر سے نکالا جانے والا کوکنگ آئل بہترین معیار کا ہوتا ہے اور مہنگا فروخت ہوتا ہے۔ بدقسمتی سے پاکستان میں چاول کی چوکر زیادہ تر مویشیوں کو کھانا کھلانے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔رائس بارن آئل غذائیت اور متعدد فیٹی ایسڈز سے بھرپور ہے۔

چاول میں پایا جانے والا وٹامن ای اچھا اینٹی آکسیڈنٹ ہے جو زیادہ تر دیگر خوردنی تیلوں میں نہیں پایا جاتا۔ اس کی ساخت کینولا کے تیل سے ملتی جلتی ہے اور مونگ پھلی کے تیل کے برابر ہے جو زیادہ درجہ حرارت اور دیر تک تلنے کے لیے ایک اچھا انتخاب ہے۔ انہوں نے کہا کہ چاول کی چوکر کے تیل کے درآمدی بل کو مقامی پیداوار کے ذریعے کم کیا جا سکتا ہے کیونکہ یہ بہت مہنگا تیل ہے اور پاکستان اچھا منافع کمانے کے لیے اس کی اضافی مقدار برآمد کر سکتا ہے۔انہوں نے آر بی او نکالنے کے لیے کاٹیج انڈسٹری کو فروغ دینے کی بھی سفارش کی جس سے زرعی شعبے کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔رائس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کالا شاہ کاکوکے سینئرسائنسدان محسن علی رضا نے کہاکہ رائس بران آئل ایک ضمنی پروڈکٹ ہے جو کل چاول کا تقریبا 8 فیصدہے۔ اس میں پائے جانے والے مائیکرو نیوٹرینٹس، اینٹی آکسیڈنٹس، وٹامن ای عمر بڑھنے کے علاج، کولیسٹرول کی سطح کو بہتر کرنے، قوت مدافعت بڑھانے کے طور پر کام کرتے ہیں۔ پاکستان میں سال 2021-22 کے لیے دھان کے ساتھ چاول کی پیداوار 8 ملین ٹن تھی۔ اس مقدار سے تقریبا 1.7 ملین ٹن بھوسی اور آٹھ لاکھ ٹن چوکر پیدا ہو سکتی ہے۔ محسن علی نے بتایا کہ چاول کی چوکرجسے ڈی فیٹڈ بران کہا جاتا ہے نکالنے کے بعد 14 فیصد پروٹین رکھتا ہے جو پولٹری اور مویشیوں کے کھانے کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسی مخصوص علاقے کی پوری کمیونٹی کی خدمت کے لیے کسان کی اپنی جگہ پر نصب چھوٹے یا درمیانے درجے کے یونٹ زرعی کاروبار سے وابستہ لوگوں کے لیے روزی کے ایک پائیدار ذریعہ کے طور پر کام کر سکتے ہیںجس سے نہ صرف مقامی ضرورت کو پورا کرنے میں مدد ملے گی بلکہ اس سے زیادہ زرمبادلہ کمانے کے لیے برآمد بھی کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے 2021 میں ملک میں چاول کا تیل نکالنے کے فروغ کے لیے ایک نظرثانی شدہ فزیبلٹی پیش کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ آر بی او انڈسٹری میں بڑی صلاحیت کی وجہ سے غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے یہ ایک اہم موقع بن سکتا ہے۔

کریڈٹ:
انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی