عدالت نے صحافی عمران ریاض کو جوڈیشل ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔نجی ٹی وی کے مطابق جمعہ کو چکوال کے مجسٹریٹ کی عدالت میں صحافی عمران ریاض کی پیشی ہوئی، عمران ریاض نے جج کے سامنے بیان دیا کہ انھیں اپنی تقریر پر کوئی افسوس نہیں،بیان میں عمران ریاض نے کہا مجھے رجیم چینج سیمینار میں کی گئی تقریر پر کوئی افسوس نہیں، میں اپنی بات پر قائم ہوں،عمران ریاض نے عدالت میں اپنے دلائل میں کہا کہ پٹرول مہنگا ہے لیکن پولیس کی دس گاڑیاں میرے ساتھ ٹریول کرتی ہیں، سرکاری وسائل کا بے دریغ استعمال کیا جا رہا ہے،صحافی کے دلائل مکمل ہونے پر ڈیوٹی مجسٹریٹ کی جانب سے کچھ دیر بعد فیصلہ سنا دیا گیا،عمران ریاض کے وکیل علی اشفاق ایڈووکیٹ نے 91منٹ تک دلائل دیتے ہوئے کہا ریاست کی ایک پالیسی پر اعتراض کی قیمت مشکوک افراد کے ذریعے 18 ایف آئی آرز کی صورت میں سامنے آئی، عمران ریاض کی پوری تقریر میں اداروں کے خلاف کوئی بات نہیں،وکیل نے کہا یہ کیس عمران ریاض خان کا نہیں، عدلیہ کی عزت اور وقار کا ہے، کہ جج صاحبان آزادانہ فیصلے کرتے ہیں یا نہیں؟ میاں علی اشفاق ایڈووکیٹ نے ویڈیو روک کر تصاویر بھی جج کو دکھا دیں۔ سرکاری وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا آئین اداروں سے اختلاف رائے کی اجازت نہیں دیتا،پولیس کی جانب سے صحافی عمران ریاض کے جسمانی ریمانڈ کے لیے استدعا کی گئی تاہم عدالت نے جسمانی ریمانڈ مسترد کرتے ہوئے جوڈیشل ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا، جس کے بعد لاہور پولیس عمران ریاض کو لے کر روانہ ہو گئی۔
کریڈٹ:
انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی