پاکستان اور چین کی انفارمیشن ٹیکنالوجی کے مختلف شعبوں سمیت ڈیجیٹل اسپیس میں مزید تعاون کی منظوری ، اسلام آباد، لاہور اور ہری پور کے بعد سندھ، بلوچستان، پنجاب، خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر میں مزید اسپیشل ٹیکنالوجی زونز قائم کیے جائیں گے،پاکستان کے زونزمیں سرمایہ کاری کرنے والے بڑے کاروباری اداروں کی مدد کے لیے چائنا ڈیسک قائم، پاک چین ٹیکنالوجی یونیورسٹیوں میں اشتراک عمل کیلئے اتفاق۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان اور چین نے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے مختلف شعبوں سمیت ڈیجیٹل اسپیس پر مزید تعاون کی منظوری دی ہے۔ اسپیشل ٹیکنالوجی زونز اتھارٹی اور عوامی جمہوریہ چین کی بیلٹ اینڈ روڈ انڈسٹریل پروموشن ایسوسی ایشن نے تحقیق اور ترقی میں کام کرنے میں اپنی دلچسپی ظاہر کی ہے جس میںمصنوعی ذہانت، کلاوڈ اور کوانٹم کمپیوٹنگ، سیمی کنڈکٹرز ، انٹرنیٹ اور سمارٹ ڈیوائسز ڈیزائن اور مینوفیکچرنگ شامل ہیں۔ڈائریکٹر اسٹریٹجک پلاننگ اور اسپیشل ٹیکنالوجی زونز اتھارٹی میں چائنا ڈیسک کے سربراہ حمزہ سعید اورکزئی نے کہا کہ اسپیشل ٹیکنالوجی زونز اتھارٹی کا مقصد پاکستان میں چینی ٹیک سرمایہ کاروں کے لیے کاروبار کرنے میں آسانی کو یقینی بنانا ہے جس میں ٹیکس مراعات، ریگولیٹری تعاون اور ون ونڈو مدد شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے چینی فرموں کو یقین دلایا ہے کہ خصوصی ٹیکنالوجی زونز کی منصوبہ بندی پائیدار ترقی کے اہداف کے دائرے میں کی جائے گی اور اسے ماحولدوست ہونے کے لیے ڈیزائن کیا جائے گا۔حمزہ سعیدنے کہا کہ اسلام آباد، لاہور اور ہری پور کے بعد سندھ، بلوچستان، پنجاب، خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر میں مزید اسپیشل ٹیکنالوجی زونز پائپ لائن میں ہیں۔عہدیدار نے کہا کہ چینی ٹیکنالوجی ماحولیاتی نظام کے 4,500 نمائندوں جن میں سائنس اور ٹیکنالوجی پارکس، ہائی ٹیک پروڈکشن انٹرپرائزز، ٹیکنالوجی کمپنیاں، سرمایہ کاری کی تنظیمیں، تحقیق اور ترقی کے مراکز، چینی سرکاری انفراسٹرکچر کمپنیاں، اور قومی، صوبائی اور چینی ایجنسیاں شامل ہیں نے بلدیاتی حکومتوں کی کانفرنس میں شرکت کی۔اسٹیک ہولڈرز نے ایک آن لائن کانفرنس میں تعاون کرنے پر اتفاق کیا جسے چینی کمپنیوں کی شرکت کے لحاظ سے پاکستان اور چین کے درمیان اس نوعیت کے سب سے بڑے فورمز میں سے ایک کہا جاتا ہے۔چین میں پاکستان کے سفیر معین الحق نے دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کا بھرپور اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی اور وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی نے سی پیک کے تحت مشرکہ ورکنگ گروپس قائم کیے ہیں۔ انہوں نے چین کو ٹیکنالوجی کی صنعت میں ایک عالمی رہنما کے طور پر تسلیم کیا اور کہا کہ دونوں ممالک کے پاس ٹیکنالوجی کے شعبے میں تعاون کی بہت سی راہیں ہیں۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسپیشل ٹیکنالوجی زونز اتھارٹی کے چیئرمین عامر ہاشمی نے کہا کہ چین پاکستان میں علمی ماحولیاتی نظام کی ترقی میں ایک اہم شراکت دار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے چینی ٹیکنالوجی کمپنیوں اور پاکستان کے زونزمیں سرمایہ کاری کرنے والے بڑے پیمانے پر کاروباری اداروں کی مدد کے لیے ایک چائنا ڈیسک قائم کیا ہے۔
اسپیشل ٹیکنالوجی زونز کو ماڈل آف انوویشن کے تحت تیار کیا جا رہا ہے جو حکومت، صنعت اور اکیڈمی کو اکٹھا کر کے رکاوٹوں کو دور کرے گا اور ملکی اور غیر ملکی ٹیکنالوجی سیکٹر کی کمپنیوں کے لیے کاروبار کرنے میں آسانی پیدا کرے گا۔پاکستان میں چینی سفارتخانے میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے فرسٹ سیکرٹری کاو ژاہوا نے کہا کہ دونوں فریق ٹیکنالوجی کے شعبے میں کثیر جہتی تعاون کو تلاش کر رہے ہیں جن میں علم کا تبادلہ، زون کی ترقی، تحقیق، پالیسی کی ترقی، پیشہ ور افراد کی مشترکہ تربیت اور زونزکا انتظام شامل ہے۔ بیلٹ اینڈ روڈ انڈسٹریل پروموشن ایسوسی ایشن کے صدر Zhang Xiaodong نے کہا کہ چین میں ٹیکنالوجی کے فروغ کی وجہ سے گزشتہ 30 سالوں میں ٹیکس کی آمدنی میں 2,000 گنا اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے چائنا پاکستان انوویشن سنٹر کو فعال اور معاونت فراہم کرنے کے لیے مشترکہ تحقیق اور ترقی کے لیے چینی اور پاکستانی یونیورسٹیوں کے انضمام پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم شراکت داری کے تحت پاکستان میں زونزکی ترقی کے لیے تعاون کی راہیں تلاش کر رہے ہیں۔
کریڈٹ:
انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی