موسمیاتی تبدیلیوں، ماحول کی آلودگی، درجہ حرارت و کاربن ڈائی آکسائیڈ میں اضافہ سے گندم، کپاس، چاول، گنا، مکئی، دالوں،سبزیوں اور پھلوں کی پیداوار میں مستقل بنیادوں پربھرپور اضافہ نہیں ہوپارہا جبکہ موسمیاتی اثرات کی وجہ سے گرمی میں اضافہ اور بارشوں کے اوقات میں تبدیلی بھی نوٹ کی گئی ہے۔جامعہ زرعیہ فیصل آباد کے زرعی ماہرین و سائنسدانوں نے بتایا کہ گزشتہ چند سالوں میں پاکستان میں مون سون کی بارشوں میں اضافہ ہوا ہے اورہر سال دریاؤں میں طغیانی کی وجہ سے کئی قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع کیساتھ ساتھ مال مویشیوں اور فصلوں کی تباہی بھی ہوتی ہے۔انہوں نے کہاکہ گزشتہ سالوں کے دوران آنے والے سیلابوں کے باعث پنجاب اور سندھ میں سب سے زیادہ نقصان کپاس کی فصل کو ہوا اس کے بعد دھان،کماد، سبزیوں اور پھلوں کی فصلوں کو نقصان اٹھانا پڑا۔انہوں نے کہاکہ ہر سال موسم برسات میں آنیوالی بارشوں کو محفوظ بنانے اور فصلوں کو سیلابیپانی سے بچانے کیلئے نئے ڈیموں اور آبی ذخائر کی تعمیر وقت کی اہم ضرورت ہے۔انہوں نے کہاکہ ترقی پسند کاشتکار بھی اپنے ذاتی رقبوں پر چھوٹے ڈیم تعمیر کرکے ذخیرہ شدہ پانی کو سارا سال فصلوں کیلئے استعمال کرسکتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ آنیوالے وقتوں میں موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث پانی کی کمی بھی ہوسکتی ہے جبکہ پانی کی اس کمی کا سب سے زیادہ اثر دھان کی فصل کو ہوگا اور ایک اندازے کے مطابق اس فصل کی پیداوارمیں 15فیصد تک کمی بھی ہوسکتی ہے۔زانہوں نے بتایاکہ زرعی سائنسدان مختلف فصلوں،سبزیوں، دالوں اور پھلوں کی زیادہ گرمی اور پانی کی کمی برداشت کرنیوالی نئی اقسام متعارف کرانے کیلئے دن رات کوشاں ہیں۔انہوں نے کہاکہ موسمی تبدیلیوں کے اثرات سے اپنی فصلوں کو محفوظ بنانے کیلئے کاشتکاروں کو آج کے جدید ذرائع ابلاغ، انٹر نیٹ، موبائل، ریڈیو، ٹی وی اور اخبارات کے ذریعے موسمی پیش گوئیوں سے بروقت آگاہی حاصل کرنا ہو گی۔انہوں نے کہاکہ انہیں کھادوں اور آبپاشی کا استعمال موسمی تبدیلی کو پیش نظر رکھ کر کرنااور فصلوں کی مخلوط کاشت کو بھی فروغ دینا ہوگا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی