زراعت کا جی ڈی پی میں حصہ45سو ارب روپے سالانہ ہے جو ملکی معیشت کو سنبھالا دینے کے ساتھ ساتھ 2کروڑ 50لاکھ زرعی مزدوروں کو روزگارفراہم کررہا ہے لہٰذا حکومت سے اپیل ہے کہ زراعت کی ترقی کیلئے ڈیزل انجنوں اور زرعی مشینری پر سیلز ٹیکس ختم کیا جائے تاکہ غذائی اجناس کی پیداوار میں اضافہ سمیت پیداواری لاگت کو بھی کم کرنے میں مدد مل سکے۔پاکستان کسان بورڈفیصل آباد کے رہنمامیاں ریحان الحق نے میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ مہنگی بجلی، لوڈ شیڈنگ اور مہنگے ڈیزل کے باعث پنجاب کے مختلف اضلاع کے ہزاروں زرعی ٹیوب ویل بند ہورہے ہیں جبکہ ڈیزل انجنوں اور زرعی مشینری پر سیلز ٹیکس کے نفاذ سے ایگری کلچر سیکٹر کو مزید مشکلات کا سامنا کرناپڑرہاہے لہٰذا حکومت سے اپیل ہے کہ زرعی ٹیوب ویلوں کو بجلی کی لوڈ شیڈنگ سے مستثنیٰ قرار دینے سمیت ڈیزل انجنوں اور زرعی مشینری پر عائد سیلز ٹیکس بھی فوری ختم کیا جائے۔انہوں نے کہاکہ زراعت کا جی ڈی پی میں حصہ 45سو ارب روپے سالانہ ہے جس میں مزید اضافہ بھی ممکن بنایا جاسکتا ہے نیز یہ شعبہ ملک کی2200 ارب روپے کی برآمدات میں 1600ارب روپے کا حصہ ڈالنے کے علاوہ ملکی فوڈ سکیورٹی بھی یقینی بنارہاہے۔ انہوں نے کہاکہ خشک سالی، نہری پانی میں 30فیصد کمی اور مہنگی بجلی کی لوڈ شیڈنگ سے زراعت کا شعبہ متاثر ہو رہاہے جس کے باعث گندم، چینی، تیلدار اجناس باہر سے امپورٹ کرنا پڑرہی ہیں۔انہوں نے کہاکہ نہری پانی چوری سے ٹیلوں پر واقع 25فیصد رقبہ بنجر ہورہاہے جبکہ اس وقت کماد،چاول، کپاس، چارہ جات، سبزیوں اور دیگر فصلات کیلئے پانی کی اشد ضرورت ہے لہٰذا اگران فصلات کو مطلوبہ ضرورت کے مطابق وقت پر پانی فراہم نہ کیا گیا تو ان کی پیداوار متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ انہوں نے زرعی شعبہ کیلئے بجلی، گیس، ڈیز ل کی قیمتوں میں بھی فوری کمی کی اپیل کی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی