رواں سال کے پہلے 10 ماہ میں پاکستانی مردانہ ملبوسات کی چین کو برآمدات 21.03 ملین ڈالر تک پہنچ گئی، جو کہ 2021 کے اسی عرصے کے مقابلے میں 17 فیصد زیادہ ہے۔ چین کے کسٹمز کی جنرل ایڈمنسٹریشن کے مطابق مردوں یا لڑکوں کے ملبوسات (کموڈٹی کوڈ 61034200) میں 15.29 فیصد کا اضافہ ہوا جس کی مالیت 11.85 ملین ڈالر تھی جبکہ گزشتہ سال اسی عرصے میں یہ 10.28 ملین ڈالر تھی۔ چائنا اکنامک نیٹ کے مطابق اعداد و شمار میں مزید بتایا گیا ہے کہ مردوں یا لڑکوں کے ٹرازر، اور بریچز، نیس، کاٹن(کموڈٹی کوڈ 62034290) میں 16.42 فیصد اضافہ ہوا اور 2022 کے پہلے 10 مہینوں میں 6.49 ملین ڈالر سے تجاوز کر گیا، جبکہ گزشتہ سال اسی عرصے میں یہ 5.58 ملین ڈالر تھا۔ ٹیکسٹائل کے شعبوں میں دو طرفہ تجارت بہت تیزی سے بہتر ہوئی۔ پاکستان سے چین کو خواتین کے ملبوسات کی برآمدات 8.32 ملین ڈالر سے تجاوز کر گئیں جبکہ گھریلو ٹیکسٹائلز کی برآمدات 6.74 ملین ڈالر سے تجاوز کر گئیں، جو گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 29 فیصد زیادہ ہے جو کہ 5.25 ملین ڈالر تھی۔ سیالکوٹ میں برزبین گروپ آف کمپنیز کے سی ای او اور ٹیکسٹائل ایکسپورٹر آصف محمد سلہری نے چائنہ اکنامک نیٹ کو بتایا کہ چین کو مردوں کے ملبوسات کی بڑھتی ہوئی برآمد کے پیچھے تین اہم عوامل کارفرما ہیں۔
پاکستان کپاس کی فصل کا ایک بڑا پیداواری ملک ہے، اور یہ چین کے مقابلے میں سستی ہے اس لیے اس کا ان پر فائدہ ہے، انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں چین کے مقابلے میں سستی لیبر ہے جو چین کو مردوں کے ملبوسات کی برآمدات کے لیے سستی ہے۔ جنوری 2020 میں پاکستان اور چین نے چینپاکستان آزاد تجارتی معاہدے (CPFTA2) کے دوسرے مرحلے کے تحت چین نے پاکستان کی برآمدات کی 313 ترجیحی ٹیرف لائنوں اور 313 اعلی ترجیحی مصنوعات میں سے پاکستان کے محصولات کو ختم کر دیا ہے۔ اب چین کو ڈیوٹی کی ادائیگی کے بغیر ایکسپورٹ کر سکتے ہیں، 130 کا تعلق ٹیکسٹائل کے شعبے سے ہے۔ چائنا اکنامک نیٹ کے مطابق سلہری نے کہا کہ ٹیکسٹائل مصنوعات پر ٹیرف میں کمی، پاکستان میں چینی سرمایہ کاری میں متوقع اضافہ اور چین سے پاکستان میں پیداواری بنیاد کی ممکنہ تبدیلی ٹیکسٹائل کی تجارت کی علاقائی حرکیات کو تبدیل کر سکتی ہے۔ چائنا اکنامک نیٹ کے مطابق آصف نے ذکر کیا سی پی ایف ٹی اے ٹو کے تحت بہت سی پاکستانی ٹیکسٹائل مصنوعات کو اب چین تک ڈیوٹی فری رسائی حاصل ہو گی
جس نے دوسرے تجارتی شراکت داروں کے لیے بھی اسی طرح کے ٹیرف میں کمی کی ہے اور مردوں کے کاٹن ملبوسات (HS code 62032200) جو پاکستان کی سب سے بڑی عالمی برآمدات ہے، کی تجارت چین کے ساتھ 17.5 فیصد ( ایم ایف این ریٹ) پر ہوئی جو ایف ٹی اے کے فیز ون کے تحت کم کر کے 12 فیصد کر دی گئی اور فیز ٹو میں 0 فیصد تک گر گئی۔ چائنا اکنامک نیٹ کے مطابق انہوں نے مزید کہا پاکستانی حکومت کا ہدف ملک کی ٹیکسٹائل اور ملبوسات کی برآمدات کو 2018 میں 13.5 بلین امریکی ڈالر سے بڑھا کر 2025 تک 25 بلین ڈالر تک لے جانا ہے چونکہ چین کے پاس دنیا کی سب سے بڑی ٹیکسٹائل صنعت ہے ، اس 2025 کے ہدف کو پورا کرنے کے لیے پیداوار اور برآمد دونوں کے لحاظ سے یہ پاکستان کے لیے ایک ناگزیر تجارتی شراکت دار ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان کی چین کو کاٹن یارن کی برآمدات چینی منڈی میں پاکستان کی برآمدات میں سے ایک اہم آئٹم ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی