پنجاب میں کپاس کی کاشت کرنے والے علاقوں میں سفید مکھی کے حملے نے کافی نقصان پہنچایا ہے جس سے حکومتی سطح پر خطرے کی گھنٹی بج رہی ہے کیونکہ رواں سال کا ہدف 8.3 ملین گانٹھوں پر رکھا گیا ہے ۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق گذشتہ دو ہفتوں کے دوران کپاس کی پٹی میں درجہ حرارت میں اچانک اضافے کی وجہ سے بڑے پیمانے پر سفید مکھی کے حملے نے فی ایکڑ پیداوار میں غیر معمولی کمی کا خدشہ پیدا کر دیا ہے جو کہ عام توقعات کے برعکس ہے۔ اس عنصر کی وجہ سے اس سال بھی لنٹ کی پیداوار کا ہدف حاصل نہیں ہو سکتا۔سینٹرل کاٹن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ ملتان کے سائنٹیفک آفیسر محمد اکبر نے ویلتھ پاک کو بتایاکہ بہاولپور، رحیم یار خان، راجن پور اور ڈیرہ غازی خان کے علاقے سب سے زیادہ متاثر بتائے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ منڈیوں اور جننگ فیکٹریوں میں کپاس کی آمد میں ریکارڈ کمی بھی بتائی جا رہی ہے۔ اس حملے سے نہ صرف ملکی کپاس کی پیداوار متاثر ہو گی بلکہ فصل کے معیار پر بھی اثر پڑے گاجس سے کپاس کی درآمدات بڑھ سکتی ہیں اور ملک کے محدود زرمبادلہ کے ذخائر میں مزید تنا وآ سکتا ہے۔اس سال 10 ملین کپاس کی گانٹھوں کی ریکارڈ پیداوار متوقع تھی کیونکہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے 2023-24 کو کپاس کا سال قرار دیا تھا۔ویلتھ پاک کی تحقیق کے مطابق سفید مکھیاں اکثر ملحقہ کھیتوں میں پناہ لیتی ہیں جس کی وجہ سے کیڑے مار دوا کا جامع چھڑکاو ضروری ہوتا ہے۔سفید مکھیوں اور میلی بگ کے پھیلنے کی وجہ زیادہ درجہ حرارت اور ناکافی پانی ہے۔ سفید مکھی کا لاروا بلند درجہ حرارت کی وجہ سے وقت سے پہلے پختہ ہو جاتا ہے جو کیڑے مار ادویات کے بروقت استعمال میں رکاوٹ ہے۔
محکمہ زراعت پنجاب کی پیسٹ مینجمنٹ ٹیمیں اب کلسٹر سپرے کا استعمال کر رہی ہیںکیونکہ ان کا اندازہ ہے کہ کھڑی فصل کا تقریبا 50 فیصد پہلے ہی متاثر ہو چکا ہے۔سنٹرل کاٹن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے سابق سربراہ ڈاکٹر صغیر احمد کے مطابق سفید مکھی کا حملہ حد سے تجاوز کر گیا ہے جس نے فی پتی تقریبا 100 کیڑے دیکھے ہیں۔ اس پر غور کیا جائے تو نصف سے زیادہ فصل پہلے ہی تباہ ہو چکی ہے۔ ان کا خیال تھا کہ پنجاب کو اس سال کپاس کی 8.3 ملین گانٹھ کی پیداوار کے ہدف کو پورا کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔کیڑے مار ادویات کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور بجلی کے نرخوں میں اضافے کی وجہ سے کاشتکاروں نے بروقت کیڑوں پر قابو پانے میں چیلنجوں کی اطلاع دی جس سے مٹی کے درجہ حرارت کو کم کرنے اور کیڑوں کے حملوں کو روکنے کے لیے ٹیوب ویلوں کو چلانا مشکل ہو گیا۔ کپاس کی آمد میں 50فیصدکمی اور پیداوار میں 15فیصدکمی کے ساتھ کاٹن جننگ کمپنیاں بھی اثرات محسوس کرتی ہیں۔ کیڑوں کے حملے کے بارے میں معلوم ہونے کے بعد عبوری وزیر اعلی پنجاب محسن نقوی نے سیکریٹری زراعت افتخار سہو اور دیگر اعلی حکام کو علاقے میں بھیج دیا ہے۔اگرچہ سفید مکھی کے حملے سے نمٹنے کے لیے کوششیں جاری ہیں، ڈرون اور پاور اسپریئر آپریشنز کے ذریعے متاثرہ علاقوں میں نمایاں رقبہ کا احاطہ کیا گیا ہے، مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ تقریبا 20فیصدفصل کی پیداوار والے علاقے تباہ ہو چکے ہیںجب کہ بقیہ ہلکے حملے کی زد میں ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی