سازگار ماحول اور معاون ریگولیٹری فریم ورک کے ساتھ پاکستان زرعی مصنوعات کی برآمد سے اربوں ڈالر کما سکتا ہے،قیمتی زرمبادلہ بچانے اورفی ایکڑ پیداوار کو بہتر بنانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی اور آلات کی ضرورت ،گزشتہ مالی سال زرعی مشینری اور آلات کی درآمدات میں 18.32 فیصد اضافہ ہوا،بیجوں کی نشوونما میں زرعی ٹیکنالوجیز کو اپنانے سے سمارٹ فارمنگ کی حوصلہ افزائی ہوگی۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان متعلقہ فریقین کی مشاورت سے ایک حکمت عملی مرتب کرنے پر کام کر رہا ہے تاکہ زراعت کی پیداواری صلاحیت کو بڑھانے اور برآمدی صلاحیت کو بروئے کار لانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کو اپنانے کے ذریعے زرعی آلات کی گھریلو تیاری پر توجہ دی جا سکے۔انجینئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ کے پالیسی مینیجر انجینئر عاصم ایاز نے ویلتھ پاک کو بتایا کہ 78 زرعی آلات کے لیے تکنیکی ضروریات کو معیاری بنانے کے ساتھ زرعی آلات کی تیاری کی پالیسی کی تشکیل پر کام شروع کر دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پالیسی کی اہم سفارشات میں پلانٹ اور مشینری کی درآمدات پر ڈیوٹی اور ٹیکسز کو ختم کرنا، ملک میں ٹیسٹنگ سینٹرز کا قیام، لیبر سکلز کو فروغ دینا اور مقامی مینوفیکچررز کو رعایتی فنانسنگ کی پیشکش شامل ہے۔ نیشنل ایگریکلچر ریسرچ سینٹر کے ایک سائنسدان افسر نزاکت نواز نے کہا کہ مقامی طور پر تیار کردہ زرعی آلات کے معیار کو یقینی بنانے کے لیے کوالٹی کنٹرول اور ریگولیٹری باڈی قائم کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان زرعی مصنوعات کی برآمد سے اربوں ڈالر کما سکتا ہے بشرطیکہ کام کا سازگار ماحول اور معاون ریگولیٹری فریم ورک قائم ہو۔ انہوں نے کہا کہ روایتی انتظامی طریقوں کے اطلاق کی وجہ سے زرعی پیداوار ہدف سے نیچے ہے۔نیشنل ایگریکلچر ریسرچ سینٹرکے پرنسپل سائنٹفک آفیسر ڈاکٹر نوراللہ نے ویلتھ پاک کو بتایا کہ پاکستان کو خوراک کی مصنوعات کی درآمد پر خرچ ہونے والے زرمبادلہ کو بچانے کے لیے فی ایکڑ پیداوار کو بہتر بنانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی اور آلات کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ بیج کی درآمد کے پیچھے بنیادی وجہ بیج کی نشوونماکے لیے استعمال ہونے والی جدید ٹیکنالوجیز کی کمی ہے۔ بیجوں کی نشوونما میں زرعی ٹیکنالوجیز کو اپنانے سے سمارٹ فارمنگ اور سمارٹ فارم کی پیداوار کی حوصلہ افزائی ہوگی۔30 جون 2022 کو ختم ہونے والے مالی سال کے دوران گزشتہ سال کی اسی مدت کے دوران درآمدات کے مقابلے میں زرعی مشینری اور آلات کی درآمدات میں تقریبا 18.32 فیصد اضافہ ہوا۔جدید ٹیکنالوجیز میں سرمایہ کاری پیداوار کو بڑھانے، کم لاگت، وقت کی بچت اور عالمی منڈیوں میں مقابلہ کرنے کے لیے ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ صنعت کے مالکان کے لیے جدید ٹیکنالوجیز کے استعمال اور ان پر عمل درآمد کے لیے آگاہی اور تربیتی کورسز کا انعقاد پیداواری صلاحیت کو بڑھانے اور برآمدی منڈی پر غلبہ پانے کے لیے ضروری ہے۔
کریڈٹ:
انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی