تاجر رہنما اوراسلام آباد چیمبر کے سابق صدر شاہد رشید بٹ نے کہا ہے کہ کئی سال کے وقفے کے بعد پاکستان کئی سیاسی استحکام کی طرف بڑھ رہا ہے جس سے ملک کی معاشی حالت بہتر ہونے کا امکان روشن ہو گیا ہے جس سے مہنگائی کم اور عوام کا معیار زندگی بہتر ہونے کا امکان ہے۔ زر مبادلہ کی شرح میں ہیرا پھیری کی پالیسی نے معیشت کو زبردست نقصان پہنچایا ہے اس کئے اس غلطی کو کسی قیمت پر دہرانا نہیں چائیے۔ شاہد رشید بٹ نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ سیاسی استحکام کے نتیجے میں معاشی استحکام آئے گا، جس سے نہ صرف ملک کا امیج اور معیشت بہتر ہو گی بلکہ سرمایہ کاری بھی ہو گی۔ پالیسی ساز کم از کم دو سال تک امریکی ڈالر کو کنٹرول کرنے کی کوشش نہ کریں تو اس سے نہ صرف ڈالر سستا ہو جائے گا اور روپیہ مضبوط ہو گا بلکہ سیاسی افراتفری کے سبب ملک سے فرار ہونے والا سرمایہ بھی واپس آنا شروع ہو جائے گا۔انھوں نے کہا کہ ایکسچینج ریٹ انجینئرنگ نے مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد ختم کر دیا ، افراط زر کو غیر معمولی سطح تک پہنچا دیا ، اور ملک کو ڈیفالٹ کے دہانے پر دھکیل دیا ہے اس لیے قلیل مدتی فوائد کے لیے ایسی تباہ کن پالیسی پر عمل نہیں کرنا چائیے۔
تاجر رہنما نے کہا کہ حکومت کو اہم معاشی فیصلوں میں تاخیر نہیں کرنی چاہیے، تمام شعبوں کی فوری تنظیم نو کرنی چاہیے اور اربوں کے نقصانات کو کم کرنے کے لیے جرأت مندانہ اقدامات اٹھانے چاہیے۔شاہد رشید بٹ نے شرح مبادلہ اور شرح سود کی ایڈجسٹمنٹ، مالیاتی پوزیشن کو بہتر بنانے کی کوششوںاور پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی کے نفاذ کے حوالے سے اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا کہ ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔پاکستان اب تک معاشی طور پر زندہ ہے لیکن پائیدار ترقی کے لیے اصلاحات کی ضرورت ہے ۔ قیاس آرائیوں، مارکیٹ میں ہیرا پھیری اور سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے حقیقی شرح مبادلہ تقریباً 15 فیصد کم ہے جو جلد متوازن ہو جائے گی۔ پاکستان میں سیاسی وجوہات کی بنا پر پٹرولیم مصنوعات کی قیمت پڑوسی ممالک سے کم رکھی جاتی رہی ہے جس کا نتیجہ ہمیشہ خسارے کی صورت میں نکلا ہے لیکن اب جبکہ پٹرولیم لیوی کو پچاس روپے تک پہنچانے کا ہدف حاصل کر لیا گیا ہے معاشی صورتحال بدل رہی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی