i معیشت

پاکستان نے 9ماہ میں 662 ارب روپے مالیت کا خوردنی تیل درآمدکیا،ویلتھ پاکتازترین

August 24, 2022

پاکستان نے 9ماہ میں 662 ارب روپے مالیت کا خوردنی تیل درآمدکیا،مقامی پیداوارصرف 30فیصد،سورج مکھی اور سویا بین کی کاشت کیلئے 10ارب روپے کا پروگرام جاری،کاشتکاروں کو کینولا، سورج مکھی اور تل کی کاشت کیلئے 5ہزار روپے فی ایکڑ سبسڈی، مشینری کی قیمت پر 50 فیصد رعایت۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کو اپنے درآمدی بلوں کو کم کرنے اور غیر ملکی کرنسی بچانے کے لیے بڑے پیمانے پر خوردنی تیل کی پیداوار پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔اس سلسلے میں ممکنہ فصلیں جو درآمدی بل کو کم کر سکتی ہیں ریپسیڈ، سورج مکھی اور سویا بین ہیں۔ماحولیاتی تنوع، موزوں آب و ہوا اور وسیع زرخیز زمین کے باوجود پاکستان بدقسمتی سے ان ممالک میں شامل ہے جہاں خوردنی تیل کی پیداوار سب سے کم ہے۔ ملکی ضروریات کا صرف 30 فیصدمقامی پیداوار سے پورا ہوتا ہے جبکہ باقی 70 فیصددرآمدات سے حاصل کیا جاتاہے۔ پاکستان میں خوردنی تیل کی درآمد کی لاگت 4 ارب ڈالر سالانہ سے تجاوز کر گئی ہے تاکہ اس کی طلب کو پورا کیا جا سکے۔نیشنل ایگریکلچرل ریسرچ سینٹر کے پرنسپل سائنٹیفک آفیسرنزاکت نواز نے ویلتھ پاک سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان کی خوردنی تیل کی سالانہ ضرورت تقریبا 50 لاکھ ٹن ہے جب کہ کل ضرورت کا صرف 30 فیصد مقامی طور پر پورا کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہاکہ صرف ایک شے کے لیے خاطر خواہ درآمدی بل کے پیش نظر خوردنی تیل کی مقامی پیداوار میں نمایاں اضافہ ہونا چاہیے۔ پاکستان کو ایسی فصلیں اگانی چاہئیں جو اس کا درآمدات پر انحصار کم کرے۔ سورج مکھی، ریپسیڈ اور تل چند فصلیں ہیں جو درآمد شدہ خوردنی تیل پر ہمارا انحصار کم کر سکتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے حالیہ برسوں میں یہ محسوس کرنے کے بعد کہ خوردنی تیل کی مقامی پیداوار کی کتنی فوری ضرورت ہے

درآمد شدہ خوردنی تیل پر ہمارا انحصار کم کرنے کے لیے زیتون کی صلاحیت پر بھی توجہ مرکوز کرنا شروع کردی۔ خوردنی تیل کی پیداوار کی حوصلہ افزائی کے لیے خوردنی تیل کی پالیسی متعارف کرانے اور کسانوں کی تربیت کے علاوہ 20-2019 میں تیل کے بیجوں کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ کے نام سے ایک پانچ سالہ میگا پروجیکٹ شروع کیا گیاہے اور حکومت نے تل، سورج مکھی اور ریپسیڈ کے لیے 10 ارب روپے مختص کیے ہیں۔این اے آر سی کے سائنسدان نے کہا کہ گزشتہ مالی سال جولائی تا مارچ کے دوران 662 ارب روپے مالیت کے 2.75 ملین ٹن خوردنی تیل اور تیل کے بیج درآمد کیے گئے۔ اس عرصے کے دوران خوردنی تیل کی مقامی پیداوار کا تخمینہ عارضی طور پر 0.46 ملین ٹن لگایا گیا تھاجبکہ خوردنی تیل کی کل دستیابی کا تخمینہ 3.21 ملین ٹن تھا۔ نیشنل آئل سیڈ اینہانسمنٹ پروگرام 10.96 ارب روپے کی کل لاگت کے ساتھ ایک بڑا اقدام وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کے ذریعے مکمل کیاجا رہا ہے جوتیل کے بیجوں کی فصلوں کو فروغ دینے کے لیے نیشنل ایگریکلچر ایمرجنسی پروگرام کے تحت ہے۔تیل کے بیج کے کاشتکاروں کو کینولا، سورج مکھی اور تل کے لیے بیج اور ان پٹ کے لیے 5,000 روپے فی ایکڑ سبسڈی دی جاتی ہے اور ساتھ ہی تیل کے بیجوں کی مشینری کی قیمت پر 50 فیصد رعایت دی جاتی ہے۔انہوں نے مزید کہاکہ اگر ہماری درآمد شدہ خوردنی تیل کی خریداری کے لیے استعمال ہونے والے فنڈز متعلقہ حکام کو مختص کیے جائیں اور اس شعبے میں فعال کام کیا جائے تو اس سے ہماری پیدوار بڑھانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے بہتر پالیسی سازی ضروری ہے کیونکہ اس کے بغیر ہم زیادہ کوششیں نہیں کر سکتے۔

کریڈٹ:
انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی