پاکستان کی چاول کی پیداوار 30 جون 2023 کو ختم ہونے والے مالی سال کے دوران 21.5 فیصد کم ہو کر 7.3 ملین ٹن رہ گئی جو اس سے قبل کے مالی سال میں 9.3 ملین ٹن تھی، اس طرح ملک کی برآمدات اور غیر ملکیوں پر دبا وپڑا۔ پاکستانی چاول کی دنیا میں بہت مانگ ہے اور یہ زرمبادلہ کمانے کے اہم ترین ذرائع میں سے ایک ہے۔ تاہم، مالی سال 23 میں چاول کی پیداوار میں کمی پاکستان کے زرعی شعبے کو درپیش چیلنجوں کو نمایاں کرتی ہے۔ نیشنل ایگریکلچرل ریسرچ کونسل کے سائنسی افسرڈاکٹر عابد مجید ستی نے ویلتھ پاک کو بتایا کہ چاول گندم کے بعد دوسری اہم ترین غذائی فصل ہے اور کپاس کے بعد دوسری اہم ترین برآمدی اجناس ہے۔ یہ شعبہ زرعی شعبے کی ویلیو ایڈڈ میں 1.9فیصداور ملک کے جی ڈی پی میں 0.4فیصدکا حصہ ڈالتا ہے،پیداوار میں یہ کمی کئی عوامل کی وجہ سے ہے، جن میں موسم کی خراب صورتحال سے لے کر زرعی انتظام میں درپیش چیلنجز شامل ہیں، جس کی ایک بنیادی وجہ 2022 میں پاکستان میں آنے والے تباہ کن سیلاب تھے۔ ان سیلابوں نے چاول کی فصل کو کافی نقصان پہنچایا، جس کی وجہ سے پیداوار میں نمایاں کمی اور اس کے نتیجے میں برآمدات کے حجم کو متاثر کیا۔اس کے علاوہ، پانی کے انتظام اور وسائل کی تقسیم سے متعلق مسائل نے چاول کے کسانوں کو درپیش چیلنجوں کو مزید بڑھا دیا ہے۔عابد مجید نے مزید کہاکہ چاول کی گرتی ہوئی پیداوار کے اثرات صرف ملکی محاذ تک ہی محدود نہیں ہیں۔
پاکستان، جو دنیا کے سب سے بڑے چاول برآمد کنندگان میں سے ایک ہے، اپنی برآمدات کے حجم میں کمی دیکھ رہا ہے۔ برآمد کے لیے چاول کی دستیابی میں کمی سے غیر ملکی زرمبادلہ کی آمدنی میں کمی کا باعث بنی۔یہ صورتحال ممکنہ طور پر بیرونی قرضوں پر انحصار بڑھانے کا باعث بن سکتی ہے، جس سے ملک کی مالیاتی پوزیشن پر اضافی دبا پڑے گا۔انہوں نے زور دیا کہ حکومت کو کسانوں اور معیشت دونوں پر پڑنے والے اثرات کو کم کرنے کے لیے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ زرعی اصلاحات، پانی کے انتظام کے بہتر طریقے، اور موسمیاتی لچکدار فصلوں کی اقسام کا تعارف مستقبل کے چیلنجوں کے خلاف اس شعبے کی لچک کو بڑھانے کے لیے ضروری ہے۔ویلتھ پاک کی ریسرچ کے مطابق، مالی سال 23 کے جولائی تا مارچ کی مدت کے دوران فوڈ گروپ کی برآمدات 3.4 فیصد کم ہو کر 3.8 بلین ڈالر ہو گئیں جو گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 3.9 بلین ڈالر تھیں۔ فوڈ گروپ کے اندر، چاول کی برآمدات میں مقدار اور قیمت دونوں میں بالترتیب 18.8فیصد اور 10.9فیصد کی کمی واقع ہوئی۔زیر جائزہ مدت کے دوران باسمتی چاول کی برآمدات میں مقدار اور قیمت دونوں میں بالترتیب 21.5فیصد اور 7.2فیصد کمی واقع ہوئی۔ افغانستان کو چاول کی برآمدات میں بڑی کمی دیکھی گئی ۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی