i معیشت

پاکستان کا گردشی قرضہ ساڑھے 22کھرب روپے تک پہنچ گیاتازترین

September 14, 2022

پاکستان کا گردشی قرضہ ساڑھے 22کھرب روپے تک پہنچ گیا، جولائی میںایک ارب 43کروڑ ڈالر مالیت کی پیٹرولیم مصنوعات درآمدکی گئیں،25فیصد تیل بجلی کی پیداوار میں استعمال ہوا،گردشی قرضہ ختم کرنے کیلئے قابل تجدید توانائی زرائع کی طرف منتقلی ناگزیر،پاکستان میںشمسی توانائی سے 20 لاکھ میگاواٹ اور ہوا سے 4 لاکھ میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت موجود۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے قابل تجدید توانائی پیدا کرنے کی بڑی صلاحیت ہے جس سے فوسل فیول پر انحصار کم ہوگا اور گردشی قرضے اور گرین ہاوس گیسوں کے اخراج کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔ ڈائریکٹر حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی اور ایڈوائزر انرجی عرفان احمدنے ویلتھ پاک کو بتایا کہ پاکستان میں شمسی اور ہوا سے توانائی پیدا کرنے کی نمایاں صلاحیت موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان شمسی توانائی سے 20 لاکھ میگاواٹ اور ہوا سے 4 لاکھ میگاواٹ توانائی پیدا کر سکتا ہے جبکہ اب تک ہوا اور شمسی توانائی کو بالترتیب صرف 2 گیگا واٹ اور 0.8 گیگا واٹ کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔عرفان احمدنے کہا کہ پاکستان کی توانائی پیدا کرنے کی نصب شدہ صلاحیت 34,000 میگاواٹ ہے جو حقیقی صلاحیت کے مقابلے میں کم ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں فی کس بجلی کی کھپت عالمی اوسط کا پانچواں حصہ ہے لیکن ایک ہی وقت میںتوانائی کا ضیاع عالمی اوسط سے تین گنا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں توانائی کی پائیدار پالیسیوں کی ضرورت ہے اور حکومت اور نجی شعبے کو قابل تجدید توانائی کے امکانات کی تلاش کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو نجی شعبے کے لیے قابل تجدید توانائی کی طلب کے حوالے سے ایک روڈ میپ ترتیب دے کر پالیسیاں مرتب کرنی چاہئیں اور ان کے بارے میں ہم آہنگ رہنا چاہیے۔ اس سلسلے میں نجی شعبے کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل کے ڈیٹا سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستان نے جولائی 2022 میں 1,542,715 ملین ٹن تیل درآمد کیاجوبنیادی طور پر ٹرانسپورٹ اور پاور سیکٹر میں استعمال ہوتا ہے۔ ٹرانسپورٹ سیکٹر نے رواںمالی سال کے پہلے مہینے میں 64 فیصد اور پاور سیکٹر نے کل درآمد شدہ تیل کا 25 فیصد استعمال کیا۔پاکستان بیورو آف شماریات کے مطابق پاکستان نے جولائی 2022 میں 1.43 بلین ڈالر مالیت کی پیٹرولیم مصنوعات درآمد کیں۔عرفان احمدنے کہا کہ توانائی کے شعبے کو درپیش مسئلہ سرکلر ڈیٹ میں اضافہ ہے جو کھربوں روپے تک پہنچ چکا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سپلائی چین کے دوران ترسیلی نقصانات توانائی کے شعبے کو درپیش ایک بڑی رکاوٹ ہے۔ویلتھ پاک کی تحقیق کے مطابق پاکستان میں گردشی قرضہ 2.25 ٹریلین روپے تک پہنچ گیا ہے۔عرفان احمدنے کہا کہ مسابقتی تجارتی دو طرفہ کنٹریکٹ مارکیٹ ایک بنیادی ماڈل ہے جو توانائی کے شعبے کو درپیش مسائل کو حل کرنے میں مدد کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترسیل اورتقسیم کے نقصانات کے بنیادی مسئلے کو حل کرنے کے لییمقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پالیسی سازوں کو ان پالیسیوں پر توجہ دینی چاہیے جو ان کے عوام کے حق میں ہوں اور پوری قوم کو توانائی فراہم کریں۔سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق مسابقت میں بہتری، اہداف اور پالیسی سپورٹ پاکستان میں قابل تجدید توانائی کو نئی بلندیوں پر لے جا رہی ہے اور اگلے آٹھ سالوں میں پیداواری صلاحیت بڑھ کر 13,686 میگاواٹ ہو جائے گی۔ قابل تجدید ذرائع کے بارے میں پالیسی اور ریگولیٹری غیر یقینی صورتحال کے ساتھ ساتھ وفاقی اور صوبائی حکام کے درمیان کوآرڈینیشن میکانزم کی کمی، قابل تجدید ذرائع کی طرف منتقلی میں سست پیش رفت کا باعث بنتی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اہم رکاوٹ چھوٹے پیمانے کے منصوبوں کے لیے مناسب فنانسنگ کی کمی ہے۔ کارپوریٹ سیکٹر کو آگے بڑھنا چاہیے اور قابل تجدید توانائی میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی