محکمہ زراعت پنجاب نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے کپاس کی امدادی رقم 8500روپے فی 40کلوگرام مقرر کر دی ہے جس سے کاشتکاروں کے لیے اس کی کاشت منافع بخش ثابت ہوگی، پاکستان جدید ترین ٹیکنالوجی استعمال کرکے کپاس کی پیداوار کے لحاظ سے دنیا میں پہلے نمبر پر آسکتاہے جو اس وقت چوتھے نمبر پر ہے۔ترجمان نے بتایا کہ پنجاب کو اس لحاظ سے خصوصی اہمیت حاصل ہے، کپاس کی مجموعی پیداوار کاقریبا 70 فیصد یہاں پیدا ہوتا ہے، گزشتہ چند سالوں سے کپاس کی پیداوار میں موسمی تبدیلی کی وجہ سے کمی ہو رہی ہے لیکن ملکی معیشت کے استحکام کے لئے اس کی پیداوار میں اضافہ ناگزیر ہے کیونکہ یہ ملک کے لئے قریبا 60فیصد زر مبادلہ کے حصول کا اہم ذریعہ ہے،اس مقصد کے لیے تمام سٹیک ہولڈرز کو اپنا قومی کردارفعال طور پر ادا کرنا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ کپاس دنیا کی ایک اہم ترین ریشہ دار فصل ہے جس سے لباس اور کپڑے کی دوسری مصنوعات تیار کی جاتی ہیں، اس کے بنولے کا تیل بناسپتی گھی کی تیاری کے لئے بطور خام مال استعمال ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت پنجاب کپاس کے تصدیق شدہ بیج کی ترویج اور پیداوار میں اضافے کے لئے اربوں روپے کی سبسڈی فراہم کر رہی ہے،یہ سبسڈی پہلے آئیں پہلے پائیں کی بنیاد پر دی جارہی ہے، سبسڈی تھیلوں میں موجود وائوچر کے ذریعے رجسٹرڈ کاشتکاروں کو فراہم کی جارہی ہیکاشتکارسبسڈی کے حصول کے لیے خفیہ وائوچر نمبر سپیس اپنے شناختی کارڈنمبرکے ساتھ8070پر ایس ایم ایس کریں، کپاس کے کاشتکاروں کو منتخب منظور شدہ بیج پر ایک ہزار روپے فی بیگ سبسڈی دی جارہی ہے، اس کے علاوہ کاشتکاروں کی فنی راہنمائی کے لئے بائیو کارڈ کے استعمال کے ذریعے کپاس کے نقصان دہ کیڑوں کے کنٹرول کے لئے 200سے زیادہ آئی پی ایم کے نمائشی پلاٹس بھی لگائے جائیں گے۔
محکمہ زراعت پنجاب کی طر ف سے 2023ـ24 کے لیے کپاس کے پیداواری منصوبے کو حتمی شکل دی جاچکی ہے جس میں تمام امور کا احاطہ کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ کپاس کی بوائی کے لئے موزوں وقت یکم اپریل تا آخر مئی ہے،اس کی کاشت کے مرکزی علاقوں میں ملتان، خانیوال، وہاڑی، لودھراں، بہاولنگر، بہاولپور، ڈی جی خان، راجن پور، مظفر گڑھ، لیہ، ساہیوال اور رحیم یار خان کے اضلاع شامل ہیں اور ثانوی علاقوں میں فیصل آباد، ٹوبہ ٹیک سنگھ، جھنگ، بھکر، میانوالی، قصور، اوکاڑہ اور پاکپتن کے اضلاع شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ کپاس کی اچھی پیداوار حاصل کرنے کے لئے ایسی زرخیز میرا زمین بہتر رہتی ہے جو تیاری کے بعد بھربھری اور دانے دار ہو جائے اور اس میں نامیاتی مادے کی مقدار بہتر ہو، پانی زیادہ جذب کرنے اور دیر تک وتر قائم رکھنے کی صلاحیت بھی موجود ہو،زمین کی نچلی سطح سخت نہ ہو تا کہ پودے کی جڑوں کو نیچے اور اطراف میں پھیلنے میں دشواری نہ آئے اس لیے زمین کی تیاری کے لئے گہر ا ہل چلائیں اور زمین کی ہمواری بذریعہ لیزر لیولر کریں تاکہ جڑیں آسانی سے گہرائی تک جاسکیں اور وتر دیر تک قائم رہے۔انہوں نے کہا کہ کپاس کی کاشت کے لئے سفارش کردہ اقسام کا معیاری، تندرست، خالص اور بیماریوں سے پاک بیج استعمال کرنا چاہیے اور جب بیج سیاہی مائل چمکدار ہو جائے تواس کو بہتے ہوئے پانی کے اوپر رکھ کر چھاننے میں ڈال دیں، بیج کو سٹور کرنے کے لئے نائلون اور پلاسٹک کے تھیلے ہرگز استعمال نہ کریں، گلابی سنڈی سے متاثرہ جڑے ہوئے بیج چن کر ضائع کر دیں۔ترجمان نے کہا کہ بوائی سے پہلے بیج کو مناسب کیڑے مار زہر لگانا بہت ضروری ہے جس سے فصل ابتدا میں تقریبا ایک ماہ تک رس چوسنے والے کیڑوں خاص طور پر سفید مکھی سے محفوظ رہتی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی