جامعہ زرعیہ فیصل آباد کے ماہرین حشریات نے پاکستان میں ڈینگی وائرس اور دیگر حشرات کے ضرر رساں نقصانات سے بچاؤ کیلئے ایکالوجیکل پیسٹ ماڈلنگ ٹیکنیک متعارف کرانے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ مذکورہ ٹیکنیک کے بغیر ان حشریات سے نجات ممکن نہیں۔انہوں نے بتایا کہ پوری دنیا میں جدید ترین ٹیکنالوجی کے ذریعے حشرات کی درجہ بندی سمیت ان کے نقصان کے ممکنہ اثرات اور ان کے نتائج کے بارے میں پیش گوئیاں کی جاتی ہیں اور اس مقصد کیلئے جدید ترین آلات استعمال کرتے ہوئے سینسر کے ذریعے نتائج مرتب کئے جاتے ہیں بالخصوص آسٹریلیا میں اس شعبے میں خاصہ کام ہو چکا ہے جس سے پاکستانی سائنسدان خاطر خواہ فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔انہوں نے بتایاکہ زرعی یونیورسٹی کے شعبہ حشریات میں بھی مختلف کیڑوں کی ساخت، پرورش اور ان کے کر دار کے بارے میں تحقیقی پیش رفت جاری ہے جس کے نتائج سے ایک طرف بیالوجیکل کنٹرول کے شعبے میں کام ہو رہا ہے تو دوسری جانب انسان دوست کیڑوں کو پروان چڑھا کر ضرررساں کیڑے ختم کئے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ڈینگی وائرس کے ممکنہ خطرات پر یونیورسٹی میں مختلف ریسرچ گروپ تحقیقی کاوشیں بروئے کا ر لا رہے ہیں اور اس طرح کے وائرس کے حامل حشرات کیلئے اب ایکالوجیکل پیسٹ ماڈلنگ ٹیکنیک استعمال کرنے پر سنجیدگی سے غور کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سائنسدانوں کیلئے اس شعبے میں تحقیق کیلئے میدان کھلا ہے لہٰذا آنے والے دنوں میں اس پر نئے امکانات تلاش کئے جا سکیں گے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی