معاشی سست روی کی وجہ سے 30 جون 2023 کو ختم ہونے والے مالی سال میں سندھ کے مینوفیکچرنگ سیکٹر میں روزگار میں 2.8 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔ پاکستان کی معیشت گزشتہ مالی سال کے دوران ہنگامہ خیز دور سے گزری ۔سندھ کو اقتصادی سرگرمیوں میں سست روی، ڈالر کی کمی کے ساتھ ساتھ یوٹیلیٹی کی بلند قیمت اور خام مال کی کمی کی وجہ سے بھی نقصان ہوا۔ سندھ بیورو آف سٹیٹسٹکس کے تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق"مالی سال 23 کے اختتام پر مینوفیکچرنگ سیکٹر میں روزگار میں 2.8 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔مینوفیکچرنگ سیکٹر میں روزگار میں کمی قومی اور بین الاقوامی تنظیموں کے مطالعے سے بھی ظاہر ہوتی ہے، جس میں نشاندہی کی گئی ہے کہ پاکستان کی کووِڈ 19 وبائی بیماری اور سیلاب کی تباہ کاریوں سے بحالی نامکمل رہی، ایک اندازے کے مطابق موجودہ وقت میں 5.6 ملین افراد کے بے روزگار ہونے کی توقع ہے۔ مالی سال 23 میں پاکستان کا روزگار اور آبادی کا تناسب 47.6 فیصد تھا جو دہائیوں میں سب سے کم ہے۔ بین الاقوامی لیبر آرگنائزیشن کے مطابق بیک وقت بے روزگار افراد کی تعداد 5.6 ملین تک پہنچنے کا امکان ہے جو 2021 کے بعد سے 1.5 ملین کا اضافہ ہے۔ ایس بی ایس کے مطابق سندھ میں مینوفیکچرنگ سیکٹر کی پیداوار میں کوئی خاطر خواہ ترقی نہیں ہوئی اور اگر کچھ صنعتوں نے کچھ پیش رفت دکھائی تو وہ نہ ہونے کے برابر تھی جس کی وجہ سے نوکریوں کی چھانٹی ہوئی اور ساتھ ہی اس شعبے میں کوئی نئی ملازمت پیدا نہیں ہوئی۔ ورلڈ بینک کے مطابق پاکستان میں غربت کی شرح گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 39.4 فیصد تک بڑھ گئی جب کہ خراب معاشی حالات کی وجہ سے مزید 12.5 ملین لوگ جال میں پھنس گئے۔
عالمی قرض دہندہ نے کہا کہ تقریبا 95 ملین پاکستانی اس وقت غربت کی زندگی گزار رہے ہیں۔ سندھ کے مینوفیکچرنگ سیکٹر میں سکڑا ونے صوبے میں مزید آبادی کو غربت کی لکیر سے نیچے دھکیل دیا ہے۔ تاریخی طور پرملک کے جی ڈی پی میں سندھ کا حصہ 30 فیصد سے 32.7 فیصد کے درمیان رہا ہے۔ خدمات کے شعبے میں اس کا حصہ 21فیصد سے 27.8فیصد تک ہے۔ صوبے کے زرعی شعبے کا حصہ 21.4فیصد اور 27.7فیصد کے درمیان رہا ہے۔ سندھ کی معیشت کا بڑا حصہ صوبے کے دارالحکومت کراچی اور ملک کے سب سے بڑے شہر اور اقتصادی دارالحکومت کی معیشت سے متاثر ہے۔ ایک مضبوط مینوفیکچرنگ سیکٹر ملکی پیداوار، برآمدات اور ملازمتوں میں اضافہ کر کے اقتصادی ترقی کو متحرک کرتا ہے۔ پاکستان میں، جی ڈی پی میں 12.4 فیصد کی شراکت کے ساتھ، مینوفیکچرنگ سیکٹر معیشت کے دیگر تمام شعبوں پر حاوی ہے۔ یہ شعبہ ملک کی 14.9فیصد افرادی قوت کو ملازمت دیتا ہے۔ مینوفیکچرنگ سیکٹر کو روایتی طور پر دو ذیلی شعبوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے جن میںبڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ اور چھوٹی اور گھریلو مینوفیکچرنگ صنعتیںشامل ہیں۔ ملک نے گزشتہ مالی سال کے مقابلے مالی سال 2022-23 کے دوران ایل ایس ایم پیداوار میں 10.26فیصدکی کمی کی اطلاع دی۔ یہ ملک کے صنعتی شعبے کے لیے ایک اہم دھچکا ہے۔ عارضی کوانٹم انڈیکس نمبرز کے مطابق، ایل ایس ایم کی پیداوار میں جون 2023 کے لیے 14.96 فیصد کی واضح کمی واقع ہوئی جب کہ 2022 کی اسی مدت کے مقابلے میں۔ ایل ایس ایم کی پیداوار میں کمی بلاشبہ ایک چیلنج ہے۔ پاکستان کی معیشت کے لیے یہ مندی ملک کے صنعتی شعبے کی بحالی اور مضبوطی کے لیے پائیدار سرمایہ کاری اور تعاون کی اہم ضرورت پر زور دیتی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی