چین کی گزشتہ دو دہائیوں کے دوران پائیدار اقتصادی ترقی کی بڑی وجہ جدت کے شعبے میں اس کی نمایاں کارکردگی ہے۔ چین کی کامیابی انوویشن انڈیکس پر پاکستان کی مایوس کن کارکردگی پر غور کرتے ہوئے ہمارے لیے قابل قدر بصیرت فراہم کرتی ہے۔ گلگت میں سی پی ای سی پر تحقیق کے مرکز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرسر انجام بیگ نے ویلتھ پاک کے ساتھ ایک انٹرویو میں جدت کو فروغ دینے کے لیے چینی حکومت کے اقدامات کی تعریف کی۔ انہوں نے پاکستان کی اقتصادی ترقی کو برقرار رکھنے کے لیے جدت طرازی کی اہمیت پر زور دیا۔ ورلڈ انٹلیکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن کے مطابق، چین گلوبل انوویشن انڈیکس پر 12 ویں نمبر پر ہے اور سب سے اوپر 30 ممالک میں واحد اوپری درمیانی آمدنی والی معیشت کے طور پر کھڑا ہے۔نجم بیگ نے وضاحت کی کہ کس طرح چین کی جدت طرازی میں ملک کو ترقی کی طرف لے جایا گیا ہے۔ چین نے جدت طرازی میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے، خاص طور پر تخلیقی سامان کی برآمدات کے شعبوں میں کل تجارت کا فیصد پہلی درجہ بندی، مقامی مارکیٹ کا پیمانہ بلین ڈالر میں پہلی درجہ بندی اور محنت کی پیداواری شرح نمو پہلی درجہ بندی ہے۔ چین کے پاس 20 سے زیادہ سائنس ٹیک کلسٹرز تھے جنہیں ریاست کی حمایت حاصل تھی جو صنعتی مصنوعات میں اختراعات لانے میں اہم کردار ادا کر رہے تھے۔ چین نے 160 سے زیادہ ممالک اور خطوں کے ساتھ سائنسی اور تکنیکی تعاون کا آغاز کیا ہے۔ تحقیق اور ترقی پر اخراجات 418.2 بلین ڈالر سے تجاوز کر گئے ہیںجو سال بہ سال 11 فیصد اضافہ کی نشاندہی کرتا ہے۔ بدقسمتی سے پاکستان کا جدت کی طرف کم سے کم جھکا وہے جو اس بات کی وضاحت کرتا ہے کہ وہ کس طرح اپنی ترقی کو برقرار رکھنے سے قاصر ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ ملک نے تحقیق اور ترقی کے لیے جی ڈی پی کے 1 فیصد سے بھی کم رقم مختص کی ہے۔ سر انجام بیگ نے تجویز پیش کی کہ پاکستان چین کے نقش قدم پر چلتے ہوئے جدید مصنوعات اور جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے ترقی کو برقرار رکھنے کے لیے تحقیق اور ترقی میں سرمایہ کاری کرے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی