فروری 2024 میں کارکنوں کی ترسیلات زر سے متعلق تازہ ترین اعداد و شمار چیلنجوں اور لچک دونوں کو نمایاں کرتا ہے۔ اگرچہ قلیل مدتی اتار چڑھاو ہو سکتا ہے، سال بہ سال کی بنیاد پر پائیدار ترقی ترسیلات کے بہا وکے مستقبل کے لیے ایک مثبت تصویر پیش کرتی ہے جو ملک کی حمایت میں بیرون ملک مقیم کارکنوں کے ادا کردہ اہم کردار کی تصدیق کرتی ہے۔اعداد و شمار کارکنوں کی ترسیلات زر کے لیے ایک متحرک منظر نامے کی نشاندہی کرتا ہے، جس میں ماہ بہ ماہ کے مقابلے میں کمی ممکنہ طور پر قلیل مدتی اقتصادی ایڈجسٹمنٹ کی عکاسی کرتی ہے۔ تاہم، سال بہ سال مضبوط ترقی ترسیلات زر کے بہا وکی مجموعی لچک اور پائیداری کی نشاندہی کرتی ہے۔یہ پالیسیوں کو فروغ دینے کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے جو وطن میں بیرون ملک مقیم کارکنوں کے تعاون کی حوصلہ افزائی اور سہولت فراہم کرتی ہیں۔اداروں کو ترسیلات زر کے ہموار بہا وکو یقینی بنانے کے لیے اہدافی اقدامات پر غور کرنے کی ضرورت ہو سکتی ہے، اس بات کو تسلیم کرتے ہوئے کہ وہ معاشی بہبود کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان کو درپیش معاشی اتار چڑھا وکے درمیان، فروری میں کارکنوں کی ترسیلات زر میں لچک دکھائی گئی، جس نے 2.2 بلین ڈالر کی آمد ریکارڈ کی۔ماہ بہ ماہ کی بنیاد پر 6.2 فیصد کمی کے باوجود، حالیہ اعداد و شمار کے مطابق، سال بہ سال کے مقابلے میں قابل ذکر 13 فیصد اضافہ ظاہر ہوتا ہے، جو ترسیلات زر کی مسلسل طاقت کو ظاہر کرتا ہے۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے فراہم کردہ اعدادو شمار میںمالی سال 2024 کے پہلے آٹھ مہینوں کے دوران، 18.1 بلین ڈالر کی خاطر خواہ آمد ریکارڈ کی گئی ہے، جو وطن کی معیشت کو سہارا دینے میں بیرون ملک مقیم کارکنوں کے اہم کردار کی نشاندہی کرتی ہے۔فروری کے دوران، ترسیلات زر کی آمد میں بنیادی شراکت دار سعودی عرب کے تھے جو کہ 539.8 ملین ڈالر تھے، اس کے بعد متحدہ عرب امارات 384.7 ملین ڈالر کے ساتھ ہیں۔ برطانیہ اور ریاستہائے متحدہ امریکہ نے بھی کافی کردار ادا کیا، بالترتیب 346.0 ملین اور 287.4 ملین ڈالر کا تعاون کیا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی