زرعی سائنسدانوں وماہرین زراعت نے فیصل ١باد ڈویژن کے چاروں اضلاع فیصل ١باد، جھنگ، ٹوبہ ٹیک سنگھ، چنیوٹ سمیت صوبہ بھر میں دھان کی فی ایکڑ پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ کیلئے مشینی کاشت متعارف کروانے کا فیصلہ کیاہے جبکہ زیادہ پیداواری صلاحیت کی حامل نئی اور ہائبرڈ اقسام متعارف کروانے کیلئے بھی کوششیں تیز کردی گئی ہیں۔نظامت زرعی اطلاعات محکمہ زراعت پنجاب کے ترجمان نے بتایاکہ حکومت پنجاب دھان کی فی ایکڑ پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ کیلئے مشینی کاشت متعارف کرائے گی نیزرائس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کالاشاہ کاکوکے زرعی سائنسدانوں نے بھی دھان کی برآمدات میں اضافہ کیلئے زیادہ پیداواری صلاحیت کی حامل نئی اور ہائی برڈاقسام متعارف کروانے کی غرض سے اپنی کوششیں تیز کردی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ صوبے کی 21ملین ایکڑاراضی کا زمینی اور10لاکھ زرعی ٹیوب ویلوں کے پانی کا تجزیہ کروا نے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے جس سے مختلف فصلوں میں کھادوں کے متوازن ومتناسب استعمال سے فی ایکڑ پیداواری لاگت میں کمی کے ساتھ فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ ہوگا۔انہوں نے بتایاکہ حکومت دھان ودیگر فصلوں کی مختلف اقسام کی پیداواری صلاحیت اور فی ایکڑاوسط پیداوار میں وسیع خلیج کو کم کرنے کیلئے نہ صرف چھوٹے کاشتکاروں تک زرعی مشینری کی دستیابی ممکن بنائے گی بلکہ کھادوں پر سبسڈی کابراہ راست فائدہ بھی کسانوں تک پہنچانے کیلئے تمام ضروری اقدامات کرے گی۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان دنیا میں دھا ن پیداکرنے والے ممالک میں چوتھے نمبر پر ہے جبکہ زرعی تحقیقاتی ادارہ دھان کالا شاہ کاکوکے زرعی سائنسدانوں نے چاول کی 25سے زائد نئی اقسام متعارف کرائی ہیں جو انتہائی تعریف کی حامل اور عام کاشتکار کیلئے بہت فائد ہ مند ثابت ہوئی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ دھان کی فصل کی پیداوار میں اضافہ کیلئے فی ایکڑ 80 ہزار پودے ہونا ضروری ہیں جبکہ کاشتکاروں کی طرف سے 50سے 60 ہزار پودے فی ایکڑ لگائے جارہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ پودوں کی مطلوبہ تعداد کے حصول کیلئے ٹرانسپلانٹر کے ذریعے پنیری کی منتقلی اور براہ راست کاشت کو متعارف کروانے کیلئے کاشتکاروں کی تربیت انتہائی ضروری ہے۔انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال پنجاب میں 45لاکھ ایکڑ پردھان کی کاشت سے 3.54ملین ٹن پیداوار حاصل ہوئی۔انہوں نے بتایاکہ دھان کے بعد ازبرداشت نقصانات کو کم کرنے کے حوالے سے رائس کمبائن ہارویسٹر کے استعمال کو بڑھانے کیلئے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے بتایا کہ حالیہ تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ دھان کی براہ راست پٹڑیوں پر کاشت سے پانی کی 30سے35فیصد اورپیداواری اخراجات میں 55سے60فیصد بچت کی جاسکتی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی