چینی زرعی مشینیں بجلی کے کم استعمال اور حفاظتی اقدامات کی وجہ سے پاکستان میں کسانوں کی زندگیوں کو آسان بنا رہی ہیں۔ایک کسان، سرفراز احمد، جس نے حال ہی میں چینی مصنوعات فروخت کرنے والے ایک تقسیمی مرکز کا دورہ کیا، نے ویلتھ پاک کو بتایا کہ کاشتکاروں کو اپنی پیداوار بڑھانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کو اپنانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اختراعات مختلف ممالک کے زرعی شعبوں کی ترقی میں فعال کردار ادا کر رہی ہیں لیکن پاکستان اس سے پیچھے ہے۔انہوں نے کہا کہ چینی مینوفیکچررز کی تیار کردہ سمارٹ چارہ مشینیں پاکستان کے کسانوں کے لیے ایک نعمت ہیں۔بھاری الیکٹرک موٹروں والی روایتی چارہ مشینیں بہت زیادہ بجلی استعمال کرتی ہیںجس سے کسانوں کے ماہانہ بل بڑھ جاتے ہیں۔ چینی چارے کی مشینیں توانائی سے بھرپور ہیں جو کسانوں کو مالی فوائد فراہم کرتی ہیں۔مارکیٹ کی طلب کی بنیاد پر چینی مشینری درآمد کرنے والے یاسر شیخ نے کہا کہ اس نے امپورٹ کرنے سے پہلے ممکنہ خریداروں کے ساتھ نئی مشینری کی تصاویر اور ویڈیوز شیئر کیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ کسانوں کو ان جدید مشینوں کو چلانے کے بارے میں تربیت دینے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ چارہ مشین صارف دوست، کمپیکٹ، توانائی کی بچت اور سستی ہے ،ان چارہ مشینوں کی دیکھ بھال آسان ہے۔انہوں نے کہا کہ چینی زرعی مشینری اپنی کارکردگی اور تاثیر کی وجہ سے پاکستان میں بتدریج ترقی کر رہی ہے۔یونیورسٹی آف ایگریکلچر فیصل آباد کے فیکلٹی ممبر ڈاکٹر احمد نے ویلتھ پاک کو بتایا کہ کاشتکار برادری کے لیے جدید ٹیکنالوجی متعارف کرائے بغیر پاکستان زراعت میں ابھرتے ہوئے چیلنجز سے نمٹ نہیں سکتا۔
انہوں نے کہا کہ چینی صنعت کار پوری دنیا کے زراعت کے نمونوں پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں اور اپنی ضروریات کے مطابق مشینیں تیار کر رہے ہیں۔ پاکستان کو اس شعبے کو تبدیل کرنے کے لیے جدید زرعی ٹیکنالوجی کو اپنانا چاہیے۔ہمیں روایتی کاشتکاری کے طریقوں کو ترک کرنا ہوگا اور کسانوں کی زندگیوں کو آسان بنانے اور چارے کی پیداوار میں نمایاں بہتری لانے کے لیے پیش رفت کو اپنانا ہوگا۔ ڈاکٹر احمد نے کہاکہ ہمارے کسان ابھی تک علم اور فنڈز کی کمی کی وجہ سے روایتی طریقوں پر انحصار کر رہے ہیں کیونکہ بے لگام مہنگائی ان کے پورے مالیاتی دور کو بری طرح متاثر کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ کچھ کسانوں نے چائنیز چارہ مشینیں لگائی ہیں اور وہ ان کی اعلی کارکردگی سے مطمئن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ مشینیں وقت، مزدوری اور بجلی کے اخراجات کو بچاتی ہیں۔سرفراز احمد نے کہا کہ انہوں نے ایک مظاہرے کے دوران یہ دیکھ کر چارے کی مشین کا آرڈر دیا تھا۔انہوں نے کہا کہ مشین میں ایک خودکار چین کنویئر، سیلف سکشن اور خودکار کھانا کھلانا شامل ہے۔ روایتی چارہ مشینوں کے برعکس چینی مشین کے بلیڈ مکمل طور پر ڈھانپے جاتے ہیںجس سے ہاتھوں میں حادثاتی طور پر کٹ جانے کا خطرہ ختم ہو جاتا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی