پاکستان اکانومی واچ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرسیف الدین شیخ نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف نے غریب ممالک کو ہمیشہ مایوس کیا ہے۔یہ ادارہ مغربی ممالک کے مفادات بڑھانے کے لئے بنا ہے اور یہ ترقی پزیر ممالک کی معیشت کو مستحکم کرنے کے بجائے مزید کمزور کر دیتا ہے۔ترقی پزیر ممالک آئی ایم ایف کے چنگل سے نکلنے کے لئے متبادل کے طور پر ایشین مانیٹری فنڈ بنانے کے لئے بھرپور کوششیں کریں۔ اسی طرح افریقی ممالک بھی اپنا مانیٹری فنڈ بنانے کی کوشش کریں۔ سیف الدین شیخ نے ایک بیان میں کہا کہ جاپان نے 1997کے بحران کے دوران ایشین مانیٹری فنڈکی تجویز دی تھی مگر امریکہ کی مخالفت اور چین کی ہچکچاہٹ کی وجہ سے اس کو عملی جامہ نہ پہنایا جا سکا مگراب صورتحال بدل گئی ہے چین کی معیشت 1997 کے مقابلہ میں بہت زیادہ مستحکم ہو چکی ہے اس لئے وہ امریکہ سے ٹکر لے سکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی طرح امریکی ڈالر کو بھی ایک عرصہ سے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے اس لئے اب بہت سے ممالک ڈالر پر اپنا انحصار کم کر رہے ہیں۔
کئی ممالک اپنی کرنسیوں میں بین الاقوامی تجارت کر رہے ہیں جبکہ کئی چینی کرنسی کی طرف مائل ہیں۔حال ہی میں برازیل اور ملیشیاء نے ڈالر کے بجائے چینی کرنسی میں تجارت کا فیصلہ کیا ہے جو ڈالر کی اجارہ داری کے خاتمہ کی طرف بڑا قدم ہے۔ اس سے قبل سعودی عرب نے چین کو تیل چینی کرنسی میں فروخت کرنے کا فیصلہ کیا تھا جو ڈالر کے لئے بڑا دھچکہ تھا۔روس پرعالمی پابندیوں کے بعد اس نے چینی کرنسی کو ترجیح دینا شروع کر دی اور اب روس سب سے زیادہ تجارت یو آن میں ہی کر رہا ہے۔اس وقت روسی کے ویلتھ فنڈکے ساٹھ فیصد اثاثے چینی یو آن پر مشتمل ہیں۔ اندونیشیائ، ویتنام اور کمبوڈیا بھی ڈالر سے جان چھڑا رہے ہیں ۔ادھر برکس ممالک اپنی کرنسی بنانے کا فیصلہ کر رہے ہیں جبکہ سعودی عرب شنگھائی تعاون تنظیم میں بھی شامل ہو رہا ہے جس نے امریکہ کو بہت پریشان کیا ہوا ہے۔اس وقت پاکستان سمیت61 ممالک مالی مشکلات کا شکار ہیں جن سے نکلنے کے لئے انکے کم از کم پانچ سو بیس ارب ڈالر کے قرضے معاف نہ کئے گئے تو بہت سے دیوالیہ ہو سکتے ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی